Nematon Ki Qadar Kijiye

Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye

غضبِ جبّار کے حقدار ٹھہرے؟یاد رکھئے ! جن قوموں نے عیش و عشرت میں مبتلا ہوکراللہ  پاک كی نافرمانیاں کیں وہ بربادی کے گڑھےمیں گِرتی چلی گئیں۔ چنانچہ

 تفسیر’’صِراطُ الْجِنان‘‘جلد  4صفحہ  27پر کچھ یوں ہے  :

قوموں کے عُروج و زَوال سے متعلق قانون الٰہی

        قُدرت کا یہ قانون ہے کہ کسی قوم کو نعمت دے کر اس وقت تک اس نعمت کو عذاب سے تبدیل نہیں کیا جاتا جب تک وہ قوم خُود اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو اس نعمت کا نااہل ثابت نہیں کرتی۔  گزری ہوئی اور موجودہ قوموں کے عُروج و زوال کیلئے یہی اَٹل قانون ہے کہ نعمت کا شکر اور حق اَدا کرنے پر نعمت بڑھ جاتی ہے اور ناشکری کرنے پرسزا دی جاتی ہے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ قُدرت کا یہ قانون صرف غيرمسلم قوموں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ مسلمان بھی اگر اُسی رَوِش پر چلیں تو اللہ پاک ان سے بھی اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس لے لیتا ہے اور انہیں بھی ذِلّت و رُسوائی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جیسا کہ مسلمانوں کے عُروج و زَوال کے اَسباب کی معرفت رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جب تک مسلمان  اللہ  کی دی ہوئی نعمتوں اور  ان کاحق اَدا کرتے رہے ، تب تک عُروج کی ان مَنازِل پر فائز رہے  اور جب سے مسلمانوں نے نعمت کے شکر اور ا س کے حق کی اَدائیگی سے مُنہ موڑا تب سے ان کی طاقت اور غير مسلموں پر تَسلُّط ختم ہونا شُروع ہو گیا۔ ( صراط الجنان : ۴ / ۲۷ ، بتغير قليل )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد                                                                                

اعضائے جسمانی کا شکرکیاہے؟

حضرت محمد بن ہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنے کسی دوست کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت  ابُو حازِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے عرض کی : اے ابُو حازم ! آنکھوں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا : ان کے ذریعے کوئی اچھی بات دیکھو تواسے عام کرواور اگر بُری بات دیکھو تو اُسے چھپالو۔ عرض کی : کانوں