Nematon Ki Qadar Kijiye

Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye

دُعا سے فارغ ہوئے ، آپ کی بینائی ختم ہوچکی تھی اورآپ نابینا  ( Blind )  ہوگئے تھے چنانچہ آپ اپنے بھتیجے کو اپنے ساتھ رکھتے جو نمازوں کےاوقات میں آپ کومسجد تک لے جاتا اوردیگر حاجات میں بھی آپ اس سے مدد لیتے۔ آپ کا بھتیجا آپ کو مسجد میں چھوڑ جاتا اور خود بچوں کے ساتھ کھیلنے لگتا۔  جب آپ کو کوئی حاجت درپیش ہوتی تو اسے بُلالیتے اسی طر ح وَقْت گُزرتا رہا۔ ایک مرتبہ آپ مسجدمیں تھےکہ آپ کواپنے جسم پرکوئی چیز رِینگتی ہوئی محسوس ہوئی ، آپ نے بھتیجے کو آواز دی لیکن وہ بچو ں کے ساتھ کھیل میں مگن رہا اور آپ کے پاس نہ آسکا ۔

آپ کو خطرہ تھا کہ کوئی نُقصان نہ پہنچا دے ۔ چنانچہ آپ نے اللہ  پاک کی بارگاہ میں دوبارہ فریاد کی اوران الفاظ کے ساتھ اپنے مالکِ حقیقی  سے دعا مانگنے لگے : اے میرے رحیم و کریم پروردگار ! تُو نے مجھے آنکھوں کی دولت سے نوازا جو کہ بہت بڑی نعمت تھی لیکن پھر مجھے خوف ہوا کہ کہیں ان آنکھوں کے غلط استعمال کی وجہ سے میں مبتلائے عذاب نہ ہو جاؤں ، چنانچہ میں نے تجھ سے دعا کی کہ میری بینائی سلب کرلے ، اے میرے مولیٰ ! اب مجھے یہ خوف ہے کہ اگر میری بینائی واپس لوٹ کر نہ آئی تو کہیں یہ میرے لئے آزمائش اور رُسوائی کاباعث نہ بن جائے کیونکہ میں اب دیکھ تونہیں سکتا ، کوئی مُوذی جانور مجھے نُقصان پہنچا سکتا ہے اور باربار اپنی حاجتوں کو پورا کرنے کے لئے دوسرو ں کی مدد دَرکار ہوتی ہے جس سے مجھے بڑی کوفت ( تکلیف )  ہوتی ہے ، اے میرے مالک ومختار پروردگار ! مجھے میری بینائی لوٹا دے تاکہ میں رُسوائی او رلوگوں کی مُحتاجی سے بچ جاؤں۔  حضرت  مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ابھی وہ مردِ صالح اپنی دُعا سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے  کہ ان کی بینائی واپس لوٹ آئی اور اب وہ خود دوسروں کی مدد کےبغیر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔ میں نےآپ کودونوں حالتوں میں دیکھا یعنی اس حال میں بھی دیکھا کہ آپ  کی بینائی ختم ہو چکی تھی اور اس حالت میں بھی دیکھا کہ دعا کی برکت سے آپ کو دوبارہ آنکھوں کی نعمت عطا کردی گئی۔ آپ پہلے کی طر ح اب بھی خود مسجد کی