Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees
تو وہاں آپ سخت بیمار ہو گئے ، کئی دِن تک طبیعت ناساز رہی ، مُحَرَّمُ الحرام کے آخری دِنوں میں طبیعت بہتر ہوئی ، آپ نے غسل فرمایا ، جب غسل خانے سے باہر تشریف لائے تو دیکھا : آسمان پر بادل ہیں ، آپ جلدی سے حرمِ پاک میں حاضِر ہوئے ، مَسْجِدُ الحرام شریف تک پہنچتے پہنچتے بارش شروع ہو چکی تھی ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے حدیثِ پاک یاد آئی کہ ” جو بارش میں طواف کرے ، وہ رحمتِ اِلٰہی میں تیرتا ہے۔ “
بَس اپنے آقا و مولیٰ ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ مبارک فرمان یاد آیا تو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا دِل جھوم گیا ، حدیثِ پاک میں بیان کی گئی فضیلت حاصِل کرنے کے لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فوراً حجرِ اَسْود کے پاس حاضِر ہوئے ، حجرِ اَسْوَد کو بوسہ دیا اور بارش ہی میں طواف کرنا شروع کر دیا۔
اللہ اَکْبَر ! تَصَوُّر کیجئے ! بارِش برس رہی ہے ، وقت کے اِمام ، سچے عاشقِ رسول ، اللہ پاک کی محبت سے سر شار ، کس شوق و ذوق کے ساتھ خانہ کعبہ شریف کے گِرد چکر لگا رہے ہوں گے... ! سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے طواف کے 7 چکر پُورے کئے اور رہائش گاہ پر تشریف لے آئے۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی طبیعت تو پہلے ناساز تھی ، بُخَار سے آرام آیا ہی تھا کہ آپ نے حدیثِ پاک پر عمل کرنے کے لئےبارش میں طواف کر لیا ، چنانچہ بُخَار لوٹ آیا۔ مکہ مکرمہ کے جو عاشقانِ رسول عُلَما تھے ، وہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے بہت عقیدت رکھتے تھے ، جب اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو دوبارہ بُخَار ہوا تو انہیں صدمہ ہوا، ایک عاشقِ رسول عالِمِ دین نے دُکھ کی کیفیت میں کہا : ایک ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے لئے آپ نے