Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees
سننے کی سعادت حاصِل کی ، آج کے بیان میں بالخصوص 2 مدنی پھول ہمیں سیکھنے کو ملے :
( 1 ) : اَحادیث پڑھنے ، یاد کرنے اور سمجھنے کا شوق۔
( 2 ) : فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کامِل یقین رکھنا۔
دل میں احادیث پڑھنے کا شوق پیدا کیجئے !
ذرا غور کریں ! حدیثِ پاک ہے کیا ؟ ہمارے آقا ، ہمارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جن کا ہم نے کلمہ پڑھا ہے ، جن سے ہم شفاعت کی اُمِّید رکھتے ہیں ، جن کے صدقے دُنیا بنی ، جن کے صدقے ہم دُنیا میں آئے ، جن کا صدقہ ہم کھاتے ہیں ، ہمارے وہ آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو اللہ پاک کے بعد سب سے بزرگ ہستی ہیں ، وہ آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جن کو سب سے زیادہ عِلْم دیا گیا ، وہ آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جومخلوق میں سب سے زیادہ عقل مند ہیں ، ان پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیارے پیارے فرامین کو حدیث کہا جاتا ہے ( ہاں ! کبھی صحابۂ کرام اور تابِعِین رَضِی اللہ عَنْہُمْ کے فرمان کو بھی حدیث کہہ دیا جاتا ہے ) ۔ اب غور کیجئے ! ہم مسلمان ہیں ، ہم آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کلمہ پڑھتے ہیں ، کیا ہمارا حق نہیں بنتا ؟ کہ ہم حُضُور ، پُرنُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین کو پڑھیں ، انہیں سمجھیں ، ان پر عمل کریں۔ یقیناً ہمارا حق بنتا ہے۔ احادیث ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زبانِ مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں ، اَحادیث کا ایک ایک لفظ عِلْم و حکمت کا سمندر ہے ، ان لفظوں میں قیامت تک آنے والوں کے لئے روشنی ہے ، نُور ہے ، ہدایت ہے۔ مُفَسِّرِ قرآن ، حکیم الامت ، مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اسلام میں کلامُ اللہ ( یعنی قرآنِ کریم ) کے بعد کلامِ رسول اللہ ( یعنی حدیثِ پاک )