Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees
اپنے بدن کی یہ بےاحتیاطی کی ؟
حدیثِ ضعیف مُحَدِّثِیْن کی ایک اِصْطلاح ہے ، ضعیف حدیث بھی فرمانِ مصطفےٰ ہی ہے مگر اس کو روایت کرنے والے راویوں میں کچھ شرائط کی کمی ہوتی ہے۔ خیر ! اُن عالِم صاحِب نے کہا کہ بارش میں طواف کی فضیلت والی حدیث ضعیف ہے اور آپ نے اس ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے لئے اپنی طبیعت کا خیال نہیں کیا ؟ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے جو جواب ارشاد فرمایا ، اسے دِل کے کانوں سے سنیئے ! فرمایا : حدیث ضعیف ہے مگر الحمد للہ ! اُمِّید قَوِی ( یعنی پختہ ) ہے۔ ( [1] )
مطلب یہ کہ حدیث ضعیف ہے تو اس کا یہی مطلب ہے کہ حدیث کے راوی میں شرائط پُوری نہیں ہیں مگر یہ ہے تو فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم ہی اور میں نے فرمانِ مصطفےٰ پر ہی عَمَل کیا ، مجھے اللہ پاک کی رحمت سے پختہ امید ہے کہ اللہ پاک میری نیت کا اَجْر مجھے ضرور عطا فرمائے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھنے کی دُعا
1300ہجری کی بات ہے ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی عمر مبارک اس وقت 27 سال اور کچھ ماہ تھی ، گرمی کا موسم تھا ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو کسی علمی تحقیق کے لئے باریک الفاظ میں لکھی ہوئی کتابیں مسلسل دیکھنی پڑیں ، اس مسلسل محنت کی وجہ سے آنکھوں پرکچھ اَثر ہوا ، ایک روز اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ علمی کام میں مَصْرُوف تھے ، دوپہر کے