Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah

یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان بےہوش ہوگیا ،  جب ہوش آیا تو کہا :  اے مَنْصُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! اللہ پاک کے فرمان :

وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ   (پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 28)

ترجَمہ کنزُ الایمان :  اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے۔

کا کیا معنیٰ ہے ؟  حضرت مَنْصُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا :  مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک تمہیں اپنی پکڑ اور گرفت سے ڈراتا ہے۔

یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان رونے لگا ،  یہاں تک کہ بےہوش ہو گیا ،  پھر جب ہوش آیا تو کہا :  اللہ پاک کی قسم !  جو اس آیت میں غور و فِکْر کرے پھر بھی اپنے رَبّ کی نافرمانی کرتا رہے ،  وہ سیدھے راستے سے بہت بھٹکا ہوا ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول !   واقعی معاملہ ایسا ہی ہے ،  ہم مسلمان ہیں ،  ہمارا عقیدہ ہے کہ قیامت قائِم ہو گی ،  ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ روزِ قیامت ایک ایک عَمَل کا حساب دینا ہو گا ،  ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ روزِ قیامت ہمارے پاس کوئی عذر نہ ہو گا ،  اس کے باوُجُود ہم گُنَاہ کریں ،  نافرمانیوں پر اَڑے رہیں ،  توبہ کی طرف نہ بڑھیں تو بتائیے !  ہم سے بڑا نادان کون ہو گا ؟  کاش !  ہم روزِ قیامت کے حساب کی سنگینی کو سمجھ پائیں ،  کاش !  ہمیں بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی کا خوف نصیب ہو جائے۔

بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی کا خوف

حضرت  شیخ سَعْدی شِیْرازی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :  مسجد الحرام میں کچھ لوگ کعبۃُ اللہ


 

 



[1]...بُستان الواعظین ،  صفحہ : 79۔