Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah

شریف کے قریب عبادت میں مصروف تھے۔ اچانک انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ دیوار ِ کعبہ سے لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہا ہے اور اس کے لبوں پر یہ دعا جاری ہے ،  اے اللہ ! اگر میرے اعمال تیری بارگاہ کے لائق نہیں ہیں تو کل قیامت میں  مجھے اندھا اٹھانا ۔

یہ عجیب وغریب دعا سن کر    لوگوں کو بڑی حیرانی ہوئی ، انہوں نے دعا مانگنے والے سے پوچھا : اے شیخ ! ہم تو قیامت میں عافیت کے طلب گار ہیں اور آپ اندھا اٹھائے جانے کی دعا فرما رہے ہیں ، اس میں کیا راز ہے ؟ اُس شخص نے روتے ہوئے جواب دیا ،  میرا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے اعمال اللہ پاک  کی بارگاہ کے لائق نہیں تو میں قیامت میں اس لئے اندھا اٹھایا جانا پسند کرتا ہوں کہ مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔ وہ سب لوگ اس عارفانہ جواب کو سن کر بے حد متأثر ہوئے لیکن اپنے مخاطب کو پہچانتے نہ تھے ، اس لئے پوچھا : اے شیخ ! آپ کون ہیں  ؟ انہوں نے جواب دیا  : میں عبدالقادر جیلانی ہوں ۔([1])

تِرے خوف سے تِرے ڈر سے ہمیشہ          میں تھرتھر رہوں کانپتا یاالٰہی !

بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صدقہ               گناہوں سے ہر دَم بچا یاالٰہی !

عبادت میں گزرے مِری زندگانی           کرم   ہو   کرم   یاخُدا   یاالٰہی !  ([2])

بےحساب جنّت میں داخِلہ دِلانے والے اَعْمَال

اے عاشقانِ رسول !  اللہ پاک ہمیں حسابِ آخرت کا خوف نصیب فرمائے !  یقیناً ہم حساب دینے کے قابل نہیں ہیں ،  آہ !  اگر ہم سے حِسَاب لے لیا گیا تو سوائے رُسوائی کے


 

 



[1]...خوفِ خدا ،  صفحہ : 120۔

[2]...وسائل بخشش ،  صفحہ : 105ملتقطاً۔