Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah

چھپائیں گے مگر آہ !  اس روز کون ہے جو چھپ سکے گا... ؟  فرشتے کھینچ کر رَبِّ جبّار و قَہّار جَلَّ جَلَالُہٗ  کے حُضُور پیش کر دیں گے ،  آہ !  صد کروڑ آہ !  ایسے  ہولناک منظر میں ہم اپنے ایک ایک عَمَل کا حساب کیسے دے پائیں گے ؟  ہمارا اَعْمَال نامہ ہمارے ہاتھوں میں تھما دیا جائے گا ،   ہمارا ہر چھوٹے سے چھوٹا ،  بڑے سے بڑا عَمَل اَعْمَال نامے میں دَرْج ہو گا ،  مُجْرِم پُکاریں گے :  

یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ(۲۵) وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْۚ(۲۶) یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَۚ(۲۷) مَاۤ اَغْنٰى عَنِّیْ مَالِیَهْۚ(۲۸) هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْۚ(۲۹) (پارہ : 29 ، سورۂ حاقّۃ : 25 تا 29)

ترجَمہ کنزُ الایمان :  ہائے کسی طرح مجھے اپنا نَوِشْتَہ(نامۂ اعمال) نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہےہائے کسی طرح موت ہی قصّہ چکا جاتی میرے کچھ کام نہ آیا میرا مال میرا سب زور جاتا رہا۔

روزِ قیامت کیا جواب دیں گے ؟ 

اے عاشقانِ رسول !  غور فرمائیے !  اس روز ہم کیسے حِسَاب دے پائیں گے... ؟  مگر افسوس !  ہم نہیں ڈرتے ،  سُستی کرتے ہیں ،  غفلت میں پڑتے ہیں ،  مال و دولت کی حِرْص ،  دُنیوی عہدوں کی طلب اور نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر آخرت کو بھولتے اور گُنَاہوں میں پڑتے بلکہ بُرائیوں پر اَڑتے ،   توبہ سے بھاگتے ہیں ،  لوگوں سے بھلے ہی شرمائیں مگر رَبِّ رحمٰن سے حیانہیں کرتے ،  رات کے اندھیرے میں ،  بند کمرے میں چُھپ کر گُنَاہوں کا بازار گرم کرتے ہیں ،  مگر یاد رکھئے !  روزِ قیامت ہمارا کوئی عَمَل چُھپ نہیں پائے گا ،  ہر چھوٹے سے چھوٹا بڑے سے بڑا عَمَل ہمارے سامنے کر دیا جائے گا۔اللہ پاک فرماتا ہے :

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) (پارہ : 30 ، سورۂ زلزال : 7-8)                                   ترجَمہ کنزُ الایمان :  تو جو ایک ذرّہ بھر بَھلائی کرے اسے دیکھے گااور جو ایک ذرّہ بھر بُرائی کرے اسے دیکھے گا۔