Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah

ایک روایت میں ہے :  روزِ قیامت اعلان ہو گا :  جن کا اجر اللہ پاک کے ذِمّۂ کرم پر ہے ،  وہ اُٹھیں اور جنّت میں داخِل ہو جائیں ،  پوچھا جائے گا :  کن کا اَجر اللہ پاک کے ذمۂ کرم پر ہے ؟ بتایا جائے گا :  وہ جو معاف کرنے والے ہیں۔ یہ سُن کر ہزاروں لوگ اُٹھیں گے اور بِلاحساب جنّت میں داخِل ہو جائیں گے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو !  آخرت کے حساب اور اس کی سنگینی کی نسبت یہ کیسے آسان عَمَل ہیں ، بندہ اپنے گُنَاہوں کو یاد کر کر کے روئے ،  نمازوں کی پابندی کرے ،  عِلْمِ دین سیکھے ،  اس پر عَمَل کرے ،  اللہ پاک توفیق بخشے تو حج کی سَعَادت پائے ،  گُناہوں سے بچے ،  حلال کمائے ،  حلال طریقے سے ہی خرچ کرے ،  دوسروں کو معاف کرنے کی عادَت اپنائے تو اللہ پاک کی رحمت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !  بِلاحساب جنّت میں داخلہ نصیب ہو گا۔

آج اپنا مُحَاسَبَہ کر لو... !  ! 

روزِ قیامت حساب کی سختیوں سے بچنے اور بلاحساب جنّت میں داخِلہ پانے کے لئے ایک اور بہت پیارا عَمَل ہے اور وہ ہے :  اپنا جائزہ لیتے رہنا۔ امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :  قیامت کے دِن ان لوگوں کا حساب آسان ہو گا جو آج دُنیا میں اللہ پاک کی رضا کے لئے اپنا مُحَاسبہ کرتے (یعنی جائزہ لیتے رہتے) ہیں ،  وہ اس طرح کہ انہیں جب بھی کوئی کام درپیش ہو تو پہلے غور و فِکْر کرتے ہیں ،  اس میں اللہ پاک کی رضا کا پہلو نظرآئے تو کر گزرتے ہیں اور اگر اُخروی نقصان دیکھیں تو اسے کرنے سے  رُک جاتے ہیں۔ مزید فرمایا :  روزِ قیامت ان لوگوں کا حساب سختی سے لیا جائے گا جو آج دُنیا میں عَمَل کرتے وقت


 

 



[1]...معجم اوسط ،  جلد : 1 ،  صفحہ : 542 ،  حدیث : 1998ملتقطاً۔