Book Name:10 Muharram ul Haram Ki Barkat
ہیں ؟ جواب ملا ، اگر تم سائل کی ضَرورت پوری کر دیتے تو یہ تمہیں ملتے ، مگر چونکہ تم نے اُسے ( خالی ہاتھ ) لوٹا دیا تھا اس لئے اب یہ دونوں محل فُلاں غیر مُسلم کے ہیں۔قاضی صاحب بیدار ہوئے تو بہت پریشان تھے۔ صبح ہوئی تو غیر مسلم کے پاس گئے اور اس سے دریافت کیا کہ کل تم نے کون سی نیکیکی ہے ؟ اس نے پوچھا ، آپ کو کیسے علم ہوا ؟ قاضی صاحب نے اپنا خواب سنایا اور پیشکش کی کہ مجھ سے ایک لاکھ درہم لے لو اور کل کی نیکیمجھے بیچ دو۔تو اس غیر مسلم نے کہا : میں رُوئے زمین کی ساری دولت لے کر بھی اسے فروخت نہیں کروں گا ، اللہ پاک کی رحمت و عنایت بہت خوب ہے۔یہ کہنے کے بعد وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔ ( [1] )
اے خُدائے مصطَفٰے میں ، تری رحمتوں پہ قُرباں ہو کرم سے میری بخشش ، بَطُفیلِ شاہِ جِیلاں
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعہ سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ عاشورا کے دن کے بڑے فضائل ہیں ، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کی دِل جُوئی کرنا ، مشکل وقت میں اس کے کام آنا بہت عمدہ اور اللہ پاک کا پسندیدہ عمل ہے ، کسی مُسلمان کی پریشانی دُور کرنا عرش کا سایہ پانے والے اعمال میں سے ایک بہت ہی پیارا عمل ہے ، جی ہاں!آئیے!قاسمِ نعمت ، مالک جنّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کا پیارا پیارا فرمانِ عالیشان سُنتے ہیں ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا ، 3 شخص اللہ پاک کے عرش کے سائےمیں ہوں گے۔عرض کی گئی : یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم ! وہ کون لوگ ہوں گے ؟ ارشاد فرمایا : 1وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُورکرے2 میری سُنّت کو