10 Muharram ul Haram Ki Barkat

Book Name:10 Muharram ul Haram Ki Barkat

گستاخ و بد زبان آگ میں 

یومِ عاشورا ( بروز جمعۃ المبارک  10مُحَرّ مُ الْحرام ) کو جب اِمامِ عالی مقام ، امامِ حسین رَضِیَ اللہ عَنْہ  میدانِ کربلا میں  خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ، اس وقت خیموں کی حفاظت کے لئے خندق میں آگ  روشن دیکھ کر ایک بد زبان ( جس کا نام مالک بن عُروہ تھا ) اس  طرح بکواس کرنے لگا :  اے حُسین!تم نے وہاں کی آگ سے پہلے یہیں آگ لگا لی۔حضرتِ امامِ عالی مقام ، امامِ حُسین رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا : کَذَبْتَ یَا عَدُوَّاللہ یعنی اے دُشمنِ خُدا!تُو جھوٹا ہے کیا تجھے گمان ہے کہ میں دوزخ میں جاؤں گا ؟

اُس گستاخ و بدبخت کے الفاظ سُن کر حضرت  مسلم بن عَوْسَجَہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ  نے حضرت امامِ حُسین رَضِیَ اللہ عَنْہ سے اُس بد زبان کے منہ پر تیر مارنے کی اجازت چاہی۔لیکن صبر و تحمل کے پیکر حضرت ِ امام ِحُسین رَضِیَ اللہ عَنْہ نےفرمایا : ہماری  طرف سے جنگ کی ابتدا نہیں ہونی  چاہئے۔ یہ فرما کر دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا : یا ربّ!عذاب نار سے قبل اس گستاخ کو دنیا ہی میں آگ کے عذاب میں مبتلا فرما۔ فوراً دعا قبول ہوئی اور اس کے گھوڑے کا پاؤں ایک سوراخ میں گیا اور وہ گھوڑے سے گِرا اور اس کا پاؤں رِکاب میں اُلجھ گیا اور گھوڑے نے اسے آگ  میں ڈال دیا اور وہ بد نصیب آگ میں جل گیا۔

حضرتِ امامِ حُسین رَضِیَ اللہ عَنْہ نےسجدۂ شکر کیا اور اللہ پاک کی حمد و ثنا کی اور عرض کی :  اے اللہ!تیرا شکر ہےکہ تُو نے آلِ رسول کے گستاخ کو سزا دی۔ ( [1] )  

اَہل بیتِ پاک سے بے باکیاں گستاخیاں               لَعنَۃُ اللہ عَلَیکُم دُشمنَانِ  اَہل بیت


 

 



[1]... سوانحِ کربلا ، صفحہ : 138 ماخوذاً۔کرامات امام ِ حسین ، صفحہ : 7ملخصاً ۔