10 Muharram ul Haram Ki Barkat

Book Name:10 Muharram ul Haram Ki Barkat

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ان اللہ والوں کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرتے ہوئے خوب نیکی کی دعوت عام کریں ،    مسلمانوں کو گناہوں سے بچانے کے لئے کوشاں رہیں ، راہِ خدا میں آنے والی مصیبتوں پر صبر کریں اور اس مُبارک دن میں تلاوتِ قرآن ، ذِکر و دُرود ، صدقہ و خیرات  ، نوافل کی کثرت   اور نذر و نیاز کی صورت  میں ان عظیم ہستیوں کو خراجِ عقیدت پیش کریں اور ان کی بارگاہ میں خوب خوب ایصالِ ثواب کریں۔

یاد رکھئے!فی زمانہ  اس بابرکت دن پر جو لوگ ٹھنڈے مشروبات اور کھچڑے پر امامِ حُسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی فاتحہ دلاتے ہیں ، نیاز کرتے ہیں ، کھانا کھلاتے ہیں ، گھروں میں تقسیم کرتے ہیں  ، یہ جائز و مستحب اور نیکیوں بھرا    کام ہے ، چنانچہ

نیاز کس چیز پر دلوائیں ؟

حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ماہِ محرم میں دس دنوں تک خصوصاً دسویں کو حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ و دیگر شہدائے کربلا کو ایصالِ ثواب کرتے ہیں ،  کوئی شربت پر فاتحہ دلاتا ہے ، کوئی شیر برنج ( چاولوں کی کھیر ) پر ، کوئی مٹھائی پر ، کوئی روٹی گوشت پر ، جس پر چاہو فاتحہ دلاؤ جائز ہے ، ان کو جس طرح ایصالِ ثواب کرو مَندوب  ( اچھا عمل )  ہے۔ بہت سے پانی اور شربت کی سبیل لگا دیتے ہیں ،  جاڑوں  ( سردیوں ) میں چائے پلاتے ہیں ، کوئی کھچڑا پکواتا ہے جو کارِخیر کرو اور ثواب پہنچاؤ ہو سکتا ہے ، ان سب کو ناجائز نہیں کہا جا سکتا۔بعض جاہلوں میں مشہور ہے کہ محرم میں سوائے شہدائے کربلا کے دوسروں کی فاتحہ نہ دلائی جائے ، ان کا یہ خیال غلط ہے ، جس طرح دوسرے دنوں میں سب کی فاتحہ ہو سکتی