ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

المطلب  رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسولوں کے تاجدار ، مکی مدنی سردار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ مَنْ رَضِیَ بِاللہ رَبًّا وَ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا یعنی جو اللہ پاک کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور مُحَمَّد صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا ، اس نے ایمان کی حلاوَت کو پالیا۔ ( [1] )

علمائے کرام فرماتے ہیں : جس طرح ہماری زبان میں چکھنے اور ذائقہ ( Taste ) محسوس کرنے کی صلاحیت ( Ability ) رکھی گئی ہے ، اسی طرح ہمارے دِل میں بھی رُوحانیات ( مثلاً عبادات وغیرہ ) کا ذائقہ محسوس کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے۔ * ہم اپنی زبان پر کوئی چیز رکھیں تو ہمیں پتا چل جاتا ہے کہ یہ چیز میٹھی ہے یا کڑوی ہے ، ٹھنڈی ہے یا گرم ہے۔ * اسی طرح جب ہم نماز پڑھتے ہیں  تو ہمارا دِل نماز کا لُطْف محسوس کرتا ہے * جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو دِل روزے کا لُطْف محسوس کرتا ہے * ہم تلاوت کریں * ذِکْر واَذْکار کریں * نیکی کی دعوت  دیں * نعت شریف پڑھیں * عِلْمِ دین سیکھیں ، غرض کوئی بھی نیکی کریں ، ہمارے دِل میں ان چیزوں کا لُطْف محسوس کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے مگر جس طرح بعض اوقات جب ہم بیمار ہو جائیں ، بُخار آجائے تو ہمارے منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے ، ہر چیز کڑوی کڑوی محسوس ہوتی ہے ، اسی طرح جب دِل بیمار ہو ، دِل پر غفلت کے پردے پڑے ہوں ، دِل گُنَاہ کر کر کے سیاہ ہو جائے ، تکبر ، خود پسندی ( Selfishness ) ، حُبِّ دُنیا ، حُبِّ مال وغیرہ باطنی بیماریاں دِل میں ڈیرہ ڈال لیں تو ہمارا دِل بھی بیمار ہوجاتا ہے ، پھر نہ نمازوں میں لُطْف ملتا ہے ، نہ روزے رکھنے کا سُرُور آتا ہے ، نیکیوں میں دِل نہیں لگتا ، یہاں تک کہ دِل سے اِیْمان کا نُور اور اس کا لُطْف نکل جاتا ہے ، جس کی ایسی حالت ہو ،


 

 



[1]...ترمذی ، كتاب الایمان ، صفحہ : 618 ، حدیث : 2623۔