Book Name:Naik Amaal Raahe Nijaat
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رہے! کہ بیان کردہ اَحادِیث میں جہاں تمام گُناہوں کے مُعاف ہونے کا ذِکر ہے ، اُس سے مُراد صَغِیْرَہ(یعنی چھوٹے) گُناہ ہیں کیونکہ کَـبِیْرَہ(یعنی بڑے گُناہ) توسچّی توبہ کئے بغیر اور اِسی طرح صاحبِ حق سے حق مُعاف کرائے بغیر مُعاف نہیں ہوتے۔ بہر حال سَلام نبیوں کے اِمام ، خیْرُ الاَنام صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایسی پیاری سُنّت ہے کہ اِس کے ذریعے باہمی نَفْرَت و عَداوَت ختم ہوتی اور آپس میں دوستی اور مَحَبَّت کی فَضا قائم ہوجاتی ہے ، لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ اِن احادیثِ کریمہ سے ملنے والے رنگ برنگے مدنی پھولوں کی روشنی سےسَلام کو عام کرنے والے نیک عمل پر عمل کرتے ہوئے بِلا اِمتِیاز ہر مُسلمان کو سَلام کریں ، خواہ اُس سے جان پہچان ہو یا نہ ہو ، اسی طرح جب اپنے گھر میں داخل ہوں تو گھر والوں کو بھی سَلام کریں۔ آج کل عام طور پر لوگ گھر کے باہر تو کسی حد تک ایک دوسرے کو سَلام کرلیتے ہیں مگر گھر میں داخل ہوتے وقت گھر والوں کو سَلام نہیں کرتے ، بلکہ خاموشی سے گھر میں داخل ہوجاتے ہیں ، یہ طریقہ سُنّت کے خِلاف ہےجبکہ گھرمیں داخل ہوتے وقت گھروالوں کوسَلام کرناسُنّت بھی ہے اورباعثِ خیروبرکت بھی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ ان نیک اعمال پر عمل کی کیسی برکتیں ہیں کہ ان کے ذریعے جہاں فرائض و واجِبات پر اِسْتِقامت حاصل ہوتی ہے وہیں اپنے اندر پائی جانے والی کئی ایک مُعاشرتی اوراَخلاقی خامِیوں(یعنی کمزوریوں)کو دُور کرنے کا موقع بھی مِلتا ہے۔ یہ تو چند ایک نیک اعمال کی برکات کے بارے میں ہم نے سُنا ، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تمام کے تمام نیک اعمال اپنے اندر کس قدر رحمتیں اور برکتیں لئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم صحیح معنوں میں اللہ پاک کے فرمانبردار ، سچّے عاشق ِرسول اور باعمل مُسلمان بنناچاہتے ہیں تو ہمیں شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ نیک اعمال ضرور اپنانے چاہئیں ، یہ نیک اعمال راہِ نجات اپنانے اور نیک بننے کا