Naik Amaal Raahe Nijaat

Book Name:Naik Amaal Raahe Nijaat

عمل کرتا)ہے تو عَرْش ہلنے لگ جاتا ہےپھر اس بندے کو بَخْش دِیا جاتا ہے۔ ([1])

2۔   اللہ پاک آخِرت کی نِیَّت پر دُنیا عطا فرما دیتا ہے ، لیکن دُنیا کی نِیَّت پر آخِرت عطا فرمانے سے اِنکار کر دیتا ہے۔ ([2])

3۔   اَعْمال کا دار و مَدار نِیَّتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وُہی ہے جس کی وہ نِیَّت کرے۔ ([3])

آخری حدیث کے بارے میں شارِحِ بخاری حضرت مُفتی محمد شریْفُ الْحَقْ اَمجدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ  اِس حدیث کا یہ مطلب ہوا کہ اَعْمال کا ثواب نِیَّت ہی پر (موقوف )ہے ، بِغیر نِیَّت کسی ثواب کا اِسْتِحْقاق(اِسْ۔ تِحْ۔ قَاق) نہیں۔ ([4])

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ احادیثِ مُبارَکہ سے نِیَّت کی اَہَمِّیَّت و فضیلت معلوم ہوئی ، لہٰذاہمیں بھی حُصُول ِثواب  کی خاطر ہر جائز و نیک کام سے قبل اچھی اچھی نیّتیں کرلینی چاہئیں تاکہ اس کیبرکت سے  ہمارے نامۂ اَعْمال میں اَجْر و ثواب کا ذخیرہ اکٹھا ہوتا رہے ۔

* اسی طرح ایک نیک عمل  یہ ہے کہ ’’کیا آج آپ نے پانچوں نمازیں جماعت سے ادا کیں ؟ (کاش! پہلی صف مع تکبیر اولی کبھی نہ چھوٹے)‘‘

اس نیک عمل کے بارے میں تو امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے ’’نیک بننے کا نُسْخہ‘‘  میں فرماتے ہیں : ’’ صرف اس ایک نیک عمل   پر اگر کوئی صحیح معنوں میں کاربند ہو جائے تو اُس کا بیڑا پار ہو جائے۔ ‘‘

سابقہ گُناہ معاف


 

 



[1] تاریخ بغداد ، ۱۲ / ۴۴۴ ، حدیث : ۶۹۲۶

[2] اَلزُّھْد لِابن مُبارَک ، ص۱۹۳ حدیث۵۴۹

[3] بخاری  ۱ / ۶ حدیث : ۱

[4] نزھةُ القاری ۱ / ۱۷۲