Naik Amaal Raahe Nijaat

Book Name:Naik Amaal Raahe Nijaat

والے ہیں ، آئیے اِن میں سے چندنیک اعمال کے بارےمیں سُنتے ہیں مثلاً :

* سب سے پہلا نیک عمل ہے کہ “ کیا آج آپ نے کچھ نہ کچھ جائز کاموں سے پہلے کم از کم ایک ایک اچھی نیت کی؟ ؟ کاش! کسی ایک کو ترغیب بھی ، تین کاموں میں اچھی نیت کرنے سے “ نیک عمل “ پر عمل مان لیا جائے گا۔ )

 پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے ! عمل کی قَبو لیَّت کے لئے ثوابِ آخِرتکی نِیَّت نا گزِیر(یعنی ضَروری) ہے چُنانچِہ پارہ 15سورۂ بنی اسرائیل  کی اُنیسویں(19) آیتِ مُبارکہ میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے :

وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹)  (پ۱۵ ، بنی اسرائیل : ۱۹)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور جو آخِرت چاہتاہے اور اُس کیلئے ایسی کوشِش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ  ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشِش کی قدر کی جائے گی ۔

اِس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا مُفتی سیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : عمل کی قَبولِیَّت کے لئے تین(3) چیزیں درکار ہیں : (1) طالبِ آخِرت ہونا یعنی نِیَّت نیک (اچھی نِیَّت ہو) (2) سَعی (کوشش کرنا)یعنی عمل کو بَاہتِمام اس کے حُقُوق کے ساتھ ادا کرنا(3)ایمان جو سب سے زِیادہ ضَروری ہے۔

احادیثِ کریمہ میں بھی نِیَّت کی اَہَمِّیَّت بیان کی گئی ہے ۔ آئیے اس ضمن میں 3 فرامینِ مُصْطَفٰے سُنتے ہیں :

1۔   سچّی نِیَّت عَرْش سے چِمَٹ جاتی ہے پس جب کوئی بندہ اپنی نِیَّت کوسچّا کر دیتا (یعنی اپنی نِیَّت کے مُطابِق