Book Name:Qurani Waqiyat
جھگڑتے رہتے ہیں ، یوں بعض اوقات دنیا و آخرت کا شدید نقصان اُٹھاتے ہیں۔ اس نقصانِ عظیم سے بچنے کی بہترین تدبیر یہی ہے کہ ہرمسلمان کے بارے میں یہی خطرہ محسوس کرتے رہیں کہ شاید یہ کوئی فرشتہ ہے جو تاجر یا سائل یا مزدور کے بھیس میں ہے!لہٰذا اس سے سنبھل کر بات چیت کریں ، جتنا ممکن ہو اس کو راضی رکھنے کی کوشش کریں اور ہرگز ہرگز کسی تلخ کلامی یا سخت گوئی کی نوبت نہ آنے دیں کہ اسی میں سلامتی ہے۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص385)
واقعے سےیہ بھی معلوم ہوا!حضرت ابراہیم علیہ السلام بہت مہمان نواز نبی تھے جو بغیر مہمان کے کھانا نہیں کھاتے تھے۔ لیکن افسوس! آج مہمان نوازی کے حوالے سے مسلمانوں کے دل اور ان کے دسترخوان دونوں سکڑتے جارہے ہیں ، مثلاً بعض لوگ مہمان آنے پر خوش ہونے اور اس کی مہمان نوازی کرنے کے بجائے ٹینشن میں آجاتے اور مہمان کو زحمت سمجھتے ہیں۔ بعض لوگ مہمان کے آنے پر مال دار ہونے کے باوجود اس طرح کی باتیں بناتے ہیں مثلاًکم بخت کہاں سے ٹپک پڑا ، اسے ہمارے گھر ہی آنا تھا ، یہ آیا ہے تو کھانا کھائے بغیر جانے والا نہیں ، اس کے لئے فلاں فلاں چیزوں کا اہتمام کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے کافی خرچہ ہوجائے گا ، اگر ایسا نہ کیا تو سارے خاندان میں ہمیں بدنام کروادے گا۔ بعض لوگ حیثیت کے باوُجود مہمان کو باسی کھانا کھلادیتے ہیں ، بعض لوگ مہمان کے بچوں کو ڈانٹتے یامہمان کے سامنے ایسی ایسی حرکتیں یا باتیں کرتے ہیں کہ بے چارہ دوبارہ اس گھر میں قدم رکھنا بھی گواراں