Book Name:Qurani Waqiyat
میزبان کے آداب میں سے ہے کہ مہمان کے سامنے کھانا پیش کرے۔ جب اُن فرشتوں نے نہ کھایا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا : کیا تم کھاتے نہیں ؟ فرشتوں نے کوئی جواب نہ دیا تو آپ نے اپنے دل میں ان سے خوف محسوس کیا۔ (جلالین ، پ26 ، الذّریٰت ، تحت الآیۃ : 24 ، 25 ، ص433ملخصاً)حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : آپ کے دل میں یہ بات آئی کہ یہ فرشتے ہیں جو عذاب کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خوف دیکھ کر فرشتوں نے عرض کی : آپ ڈریں نہیں ، ہم اللہ پاک کے بھیجے ہوئے ہیں اور اس کے بعد ان فرشتوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک عِلْم والے لڑکے کی خوشخبری سنائی۔ (تفسیرخازن ، الذّاریات ، تحت الآیۃ : 26 ، 28 ، 4 / 183 ، تفسیرنسفی ، پ26 ، الذّاریات ، تحت الآیۃ : 26 ، 28 ، ص1169ملخصاً)
چونکہ اس وقت آپ کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کی عمر 99 یا 90سال جبکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارَک100 یا 120 سال تھی ، لہٰذا حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا عِلْم والے لڑکے کی خوشخبری سُن کر چِلّاتی ہوئی آئیں اور حیرت سے اپنے چہرے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا : میں تو بوڑھی ہوں!میں کیسے بچہ پیدا کرسکتی ہوں؟فرشتوں نے کہا : جو بات ہم نے کہی آپ کے ربِّ کریم نے یونہی فرمایا ہےاور اللہ پاک اس بات پر قادر ہے جسے تم ناممکن سمجھ رہی ہو(یعنی وہ ربِّ کریم تمہیں اس عمر میں نعمتِ اولاد سے نوازنے پر قادر ہے۔ )بےشک وہ اپنے کام میں حکمت اور علم والا ہے ، نیز اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں۔ (جلالین ، الذّریٰت ، تحت الآیۃ : 29 ، 30 ، ص433-تفسیرنسفی ، پ26 ، الذّریات ، تحت الآیۃ : 29 ، 30 ، ص1169)