Book Name:Qurani Waqiyat
اس واقعے کو اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں پارہ 26 سورۃ الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر24 تا30 میں بیان فرمایا ہے :
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ(۲۴) اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ(۲۵) فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ(۲۶) (پ۲۶ ، الذاریات : ۲۴۔ ۲۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے حبیب! کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی جب وہ اس کے پاس آئے تو کہا : سلام ، (ابراہیم نے) فرمایا سلام اجنبی لوگ ہیں پھر ابراہیم اپنے گھر والوں طرف گئے تو ایک موٹا تازہ بچھڑا لے آئے ۔
بیان کردہ واقعے کے تحت شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفے اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس واقعے سے یہ ہدایت کی روشنی ملتی ہے کہ فرشتے کبھی کبھی آدَمی کی صورت میں لوگوں کے پاس آیا کرتے ہیں۔ چنانچہ بعض روایتوں میں آیا ہے : حج کے موقع پر حَرمِ کعبہ اور مِنیٰ و عَرَفات و مُزْدَلفہ وغیرہ میں کچھ فرشتوں کی جماعت انسانوں کی شکل و صورت میں مختلف بھیس بنا کر آتی ہے جو حاجیوں کے امتحان کے لئے خدا کی طرف سے بھیجی جاتی ہے۔ لہٰذا حُجاج ِکرام کو لازِم ہے کہ مکہ ، مِنٰی ، عَرَفات ، مُزْدَلفہ ، طواف ِ کعبہ اور زیارتِ مدینہ کے ہجوم میں ہوشیار رہیں ، ہرگزہرگز کسی انسان کی بھی بے ادَبی و دل آزاری اورتاجروں یا فقیروں سے جھگڑا و تکرار نہ ہونے پائے کہ کیا خبر کہ وہ آدَمی ہے یا آدَمی کی صورت میں کوئی فرشتہ جو تمہیں دھکا دے کر یا ڈانٹ کر تمہاری قوتِ برداشت اور تمہارے صبر کا امتحان لے رہا ہے!یہ وہ نکتہ ہے جس سے عام طور پر لوگ ناواقف ہیں ، لہٰذا وہ سفرِ حج میں قدم قدم پر لوگوں سے اُلجھتے اور