Book Name:Faizan e Ramzan

سکوں ، چونکہ میں سب کو گرم لباس پہنا کر اُن سے ہمدردی نہیں کر سکتا تو اپنا گرم لباس اُتار کر ، سردی محسوس کر کے غریبوں کے ساتھ اِظْہارِ یکجہتی کر رہا ہوں۔ ([1])

فرضیتِ روزہ والی آیت کی تفسیر

پیارے اسلامی بھائیو!  رمضان المبارک کے روزے اللہ پاک نے ہم پر فرض کئے ہیں ، اِرْشاد ہوتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)

                                     (پارہ2 ، سورۃالبقرۃ : 183)

ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے جیسےاگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  کے والدِ محترم ، حضرت علّامہ ، مولانا ، نقی علی خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اس آیت کے تحت بہت قیمتی اور ایمان افروز مدنی پھول دئیے ہیں ، آپ فرماتے ہیں :  اے عزیز! اس آیت کو پڑھ کر اَوَّل تو اسی دولتِ بےنہایت پر غور کرو کہ اللہ پاک جَلَّ شَانُہٗ نے روزہ دار کے ایمان کی گواہی دی ہے اور اسے “ اے ایمان والو “ کہہ کر پُکارا ہے (اگر دِل میں محبتِ الٰہی کی شمع روشن ہو تو اس خطاب کی حلاوت ہی روزے پر آمادہ کرنے کے لئے کافِی ہے مگر اللہ پاک کی شفقت وعنایت اور رَحْمت کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا) اس کے بعد اللہ پاک نے اپنے حبیب ، حبیبِ لبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری اُمَّت کی تسکین اور تسلی کے لئے فرمایا : جیسا کہ تم سے پہلی اُمَّتوں پر فرض کئے گئے تھے۔ ([2])


 

 



[1]...مرقاۃ ، کتاب : صوم ، جلد : 4 ، صفحہ : 385۔

[2]...جواہر البیان ، صفحہ : 86بتغیر قلیل۔