Book Name:Faizan e Ramzan
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اچھی نیت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، لہٰذا ہر نیک وجائز کام سے پہلے اچھی اچھی نیتوں کی عادَت بنانی چاہیے کہ اَعْمَال کا ثواب نیت کے مُطَابق ہی ملتا ہے ، آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، نیت کیجئے : *اللہ پاک کی رِضا کے لئے بیان سنوں گا *عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے توجُّہ کے ساتھ پورا بیان سُنوں گا *اَحْمَد مجتبیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
رمضان و شش عید کے روزوں کی برکت
حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عِلْمِ فقہ و عِلْمِ حدیث کے بہت بڑے اِمام ہیں ، 99 سِن ہجری میں پیدا ہوئے ، بڑے متقی ، پرہیز گار ، عِبَادت گزار اور اپنے زمانے کے امامُ المسلمین تھے ، ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کو 3سال مکہ مکرمہ میں قیام کی سَعَادت نصیب ہوئی ، فرماتے ہیں : مکہ مکرمہ میں ایک شخص تھا ، وہ روزانہ دوپہر کے وقت حرم شریف میں آتا ، طوافِ کعبہ کرتا ، 2 رکعت واجِبُ الطَّواف ادا کرتا ، پھر مجھے سلام کرتا اور اپنے گھر چلا جاتا ، اس کا روزانہ کا یہی معمول تھا ، مجھے اس نیک بندے سے محبت ہو گئی ، ایک بار یوں ہوا کہ وہ سخت بیمار ہو گیا ، مجھے خبر ملی ، میں اس کی تیمارداری کے لئے گیا ، اُس کی حالت نازُک تھی ، اس نے مجھے وَصِیَّت کرتے ہوئے کہا : جب میں فوت ہو جاؤں تو