Book Name:Faizan e Ramzan

مَرنے والے کو اس طرح تلقین کرنا اس پر بڑا اِحْسَان ہے ، اگر تھوڑا سا وقت نکال کر تلقین کرنے سے مَرنے والا سُوالاتِ قبر سے بچ جاتا ہے تو تلقین کرنے میں ہر گز سُستی نہیں کرنی چاہئے اَور یاد رہے! کہ یہ تلقین عربی ہی میں ہو گی اور مرنے والے کے ساتھ اس کی ماں کا نام لینا ہے ، اگر والدہ کا نام مَعْلُوم نہ ہو تو تمام انسانوں کی والدہ حضرت حَوَّا  رَضِیَ اللہ عَنْہا کا نام لیا جائے۔ ([1])

حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس نیک شخص نے مجھے اسی طرح تلقین کی وصیت کی ، میں نے اس کی حامی بھر لی اور اس کی وصیت پر عمل کرنے کا وعدہ کر لیا ، جب اس شخص کا انتقال ہوا تو میں نے اس کی وصیَّت کے مُطَابِق عمل کیا ، اپنے ہاتھوں سے اسے غسل دیا ، نمازِ جنازہ ادا کی ، قبر میں اُتارا ، اُس نے وصیّت کی تھی کہ کم از کم ایک رات مجھے تنہا نہ چھوڑئیے گا ، قبر کے پاس رہئے گا ، لہٰذا سب لوگ تو چلے گئے ، میں وہیں بیٹھا رہا ، بیٹھے بیٹھے مجھے اُونگھ آگئی ، حالتِ نیند میں ایک غیبی آواز سُنائی دی ، کوئی کہہ رہا تھا : اے سفیان! اس کو تیری تلقین اور قُرْبت کی کوئی حاجت نہیں ، ہم نے خود ہی اسے اُنْس دیا اور تلقین کی۔ حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے کہا : اس کو کس عمل کے سبب یہ رُتبہ ملا؟ آواز آئی : رمضان المبار ک اور اس کے بعد شَوّالُ المکرم کے 6 روزے رکھنے کی برکت سے۔ حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس ایک رات میں 3 مرتبہ میں نے یہی خواب دیکھا۔ ([2])

میں رحمت ، مغفرت ، دوزخ سے آزادی کا سائِل ہوں


 

 



[1]...معجم کبیر ، جلد : 4 ، صفحہ : 348 ، حدیث : 7906۔

[2]...فیضانِ  رمضان ، صفحہ : 395۔