Book Name:Faizan e Ramzan

ہم سحری میں اتنا پیٹ بھر لیں ، عام حالات میں 2 روٹیاں کھاتے ہیں تو روزے میں بھوک پیاس سے بچنے کے لئے 4 روٹیوں کی سحری کرنا شروع کر دیں ، افطاری میں بھی خوب پیٹ بھر کر کھائیں اور دِن بھر بھوک پیاس کا بالکل احساس ہی نہ ہو تو اس سے روزے کا اَصْل مقصد فوت ہو جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ زیادہ کھانے سے طبیعت بدمزہ بھی رہے گی بلکہ مِعْدَہ خراب ہونے کا بھی قَوِی امکان ہے۔ لہٰذا رمضان المبارک میں سحری افطاری میں بھی کم کھانے کی سُنّت پر پُورا پُورا عمل کر کے ثواب کمانا چاہئے۔

اگر ہم مالدار ہیں ، سحری افطاری میں 10 ڈِشیں تیار کرواسکتے ہیں ، افطار بُوفے پر ہزاروں روپے خرچ کر سکتے ہیں ، اس کے باوُجود اگر کم کھائیں ، سحر و افطار میں سادگی اختیار کریں تو کیا حرج ہے؟ اگر غریبوں کی غربت کا اِحْسَاس بڑھانے کی نیت سے ، کم کھانے کی سُنَّت پر عمل کی نیت سے ، کھانے پینے میں سادگی کی سُنّت پر عمل کی نیت سے سحر وافطار میں سادگی اختیار کی جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ! ثواب کا خزانہ ہاتھ آئے گا۔

ہمارے بزرگانِ دِین مَاشَآءَ اللہ! علیحدہ ہی شان کے مالِک ہوتے تھے ، ان کی ہر ادا ہی نرالی تھی ، حضرت بِشْر حافِی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  کا اولیائے کرام کی صَف میں بَڑا نام ہے ، ایک مرتبہ سردی کا موسم تھا ، حضرت بِشْر حافِی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  کسی جگہ بیٹھے سردی سے کانپ رہے تھے اور سردیوں والا گرم لباس (مثلاً سُوَیٹر ، جرسی وغیرہ) بھی پاس ہی رکھا تھا ، کسی نے عرض کیا : عالی جاہ! سردی بھی ہے ، آپ سردی سے کانپ بھی رہے ہیں ، گرم لباس بھی موجود ہے تو آپ یہ لباس پہن کیوں نہیں لیتے؟ حضرت بشر حافِی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  کا ایمان افروز جواب غور سے سنیئے! فرمایا : اے بھائی! دُنیا میں غریب بہت زیادہ ہیں ، میرے پاس اتنا مال نہیں کہ میں سب کو کپڑے بانٹ