Book Name:Wabae Amraz or islam
پاک پر رکھنا ، یہ اَصْل تَوَکُّل ہے۔ جو شخص اسباب تَرْک کرتا ہے ، وہ تَوَکُّل نہیں کرتا ، معاذ اللہ! اللہ پاک کی حکمتِ کامِلہ کا خِلاف کرتا ہے۔
اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کیسے تَوَکُّل والے تھے؟ ساری زِندگی اپنا گھر نہ بنایا ، ایک پیالہ تھا پانی پینے کا ، ایک وَقت آیا کہ آپ نے وہ بھی پاس نہ رکھا اور چُلُّو ہی کے ذریعے پانی پینے لگے ، کیسا کمال کا تَوَکُّل تھا؟ ایک مرتبہ شیطان آپ کے پاس آیا ، بولا : اے عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام ! آپ اللہ پاک پر تَوَکُّل رکھتے ہیں؟ فرمایا : ہاں بالکل رکھتا ہوں۔ بولا : اگر ایسا ہے تو سامنے پہاڑ پر چڑھ کر چھلانگ لگا دیجئے ، دیکھتے ہیں ، آپ کا رَبّ آپ کو بچاتا ہے یا نہیں۔ فرمایا : اے مَردُود! میں اللہ کریم پر بھروسہ کرتا ہوں ، مگر اُس کا امتحان نہیں لیتا۔ ([1])
اللہ! اللہ! معلوم ہوا جو احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتا اور خود کو ہلاکت پر پیش کرتا ہے ، یہ تَوَکُّل نہیں کرتا بلکہ معاذ اللہ! اللہ پاکا امتحان لیتا ہے۔ اللہ کی پناہ! اللہ کی پناہ...!!
جنّتی صحابی حضرت اُسَامہ بِن زید رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے ، اللہ کے آخری نبی رسولِ ہاشِمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا : طاعُوْن ایک عذاب تھا ، جو بنی اسرائیل پر بھیجا گیا ، جب تم سُنو کہ فلاں جگہ طاعُوْن پھیلا ہے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر جس جگہ تم موجود ہو ، وہیں طاعُوْن پھیل جائے تَو وہاں سے نہ نکلو۔ ([2])
اس حدیثِ پاک کے تحت مشہور مفسِّرِ قرآن ، حکیم الامت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : طاعُون ایک بَلاء ہے اور بَلاء میں خود جانا نہیں چاہیے اور جب آجائے تو گھبرانا نہیں چاہیے۔ سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ