Book Name:Wabae Amraz or islam

چیز ہے اور اسی کو مَرَضِ مُہْلِک (یعنی ہلاک کرنے والی بیماری) سمجھنا چاہیے۔ ([1])حدیثِ پاک میں ہے : بےشک اللہ پاک اپنے بندے کو بیماری میں مبتلا فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کا ہر گُنَاہ مٹا دیتا ہے۔ ([2]) حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  روایت کرتے ہیں ، اللہ کے پیارے ، اُمَّت کے سہارے ، سب سے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا : جو ایک رات بخار میں مبتلا ہو اَوْر اس پر صبر کرے اور اللہ پاک سے راضِی رہے تو اپنے گُنَاہوں سے ایسے نکل جائے جیسے اُس دِن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ ([3])

یہ ترا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر              یہ مرض تیرے گُنَاہوں کو مٹا جاتا ہے

اَصْل بربادکُن امراض گُنَاہوں کے ہیں         بھائی! کیوں اس کو فراموش کیا  جاتا ہے؟

وباؤں بالخصوص طاعُوْن کو تو اس اُمَّت کے حق میں ذریعۂ رَحْمت قرار دیا گیا ہے۔ مُعْجَمِ اَوسْط کی روایت ہے ، رسولِ خُدا ، اَحْمَدِ مجتبیٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : طاعُوْن میری اُمّت کے لئے شَہَادَت ہے ، یہ ایک گلٹی ہے جوبغلوں اور نرم جگہوں پر نکلتی ہے ، جو اس وباء سے مَرے شہید ہے اور جو طاعُوْن کے دِنوں میں صبر کے ساتھ ٹھہرا رہے وہ راہِ خُدا میں اسلامی سَرحَد کی حِفَاظت کرنے والے کی طرح ہے۔ ([4])

 وبائیں اَوْر آفات آنے کی ایک حِکْمت بندوں کو اُن کی اَوْقات یاد دِلانا بھی ہے ، جب انسان اپنی اَوْقات سے باہَر نکلتا ہے ، تکبر کے بَوْل بولتا ہے ، معاذ اللہ! بول کر یا زبانِ حال سے اللہ پاک کی قدرت کو چیلنج کرتا ہے تو اسے ناگہانی آفات میں مبتلا کر کے اس کی اَوْقات یاد دلائی جاتی ہے ، ابھی کی دیکھ لیجئے! ٹیکنالوجی کیسے عُرُوج پر ہے ، چاند پر پہنچنے بلکہ


 

 



[1]...بہار شریعت، جلد:1، صفحہ:799، حصہ:4 ۔

[2]...مستدرک، کتابُ الجنائِز، صفحہ:669، حدیث:1326۔

[3]...شُعَبُ الْاِیْمان،  صفحہ:167، حدیث:9868۔

[4]...معجم اوسط، جلد:4، صفحہ:150، حدیث:5531۔