Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

تربیت ہمیشہ انگلی پکڑ کر کی جاتی ہے ، قوم کو ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا جاتا ہے ، اس میں مُبَلِّغِیْن کے لئے دَرْس ہے کہ اِصْلَاح کرنی ہے تو صِرْف کہہ کر نہیں ، کر کے بھی دکھائیں ، ہم لوگ اُکتا جاتے ہیں ، مثلاً میں نے فلاں کو اتنی مرتبہ نماز کی دعوت دی ، وہ مانتا ہی نہیں ، ارے بھائی! نہیں مانتا تو کیا ہوا؟ آپ اس کے گھر چلے جائیے ، دستک دیجئے ، سلام کیجئے ، پیار سے ، حکمتِ عملی کے ساتھ ، اپنے ساتھ مسجد میں لے آئیے۔ گھر میں بچہ غلطی کر دے تو اسے ایک ، دو مرتبہ سمجھایا جاتا ہے ، تیسری مرتبہ تھپڑ لگتا ہے ، پیارے اسلامی بھائیو! ایسے نہیں ہونا چاہیے ، یہ غلط انداز ہے۔ تربیت کرنی ہے تو اکتاہٹ کا شکار نہ ہوں ، حکمتِ عملی اپنائیے۔  ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا یہی اندازِ تربیت تھا ، پھر اس مُبَارَک انداز کا نتیجہ بھی دیکھئے! ایسی قوم جس کی اُس وقت دُنیا میں کوئی عزَّت نہ تھی ، سَیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن ، رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اس قوم کی ایسی تربیت فرمائی ، ایسی  تربیت فرمائی کہ انہیں دُنیا کا امام بنا دیا۔

کس نے ذروں کو اُٹھایا اور صحرا کر دیا                                کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا

کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دُرِّ یتیم                                اَور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا

خیر! آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اپنے ہاتھ مبارک سے کلہاڑی میں دستہ ڈالا ، اَنْصَارِی صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کو دیا اور فرمایا : جنگل میں جاؤ ، لکڑیاں کاٹو ، بازار میں فروخت کرو! 15 دِن تک مجھے نظر نہیں آنا۔ اَنْصَارِی صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے کلہاڑی لی اور چلے گئے۔ 15 دِن کے بعد واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں 10 دِرْہَم تھے۔ نبی رَحْمت ، شفیعِ اُمَّت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  دیکھ کر خوش ہوئے اور فرمایا : تم سُوال کرو اور وہ سُوال کل قیامت