Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

کر دُور دُور تک جاتے اور مسلمانوں کو نمازِ فجر کے لئے جگایا کرتے تھے ، اس عادَت کی بنا پر سارے دیپالپور میں مشہور تھے ، ایک مرتبہ فیصل آباد سے واپس گھر آرہے تھے ، نمازِ عشاء کا وقت ہوا تو گاڑی روک کر نماز ادا کی اور دوبارہ سفر پر روانہ ہوئے ، گاڑی اپنی رفتار سے جا رہی تھی ، اچانک چچا محمد رفیق عطاری نے بلند آواز سے کلمہ پڑھا اور فرمایا : سب کلمہ پڑھو ، سبھی نے کلمہ پڑھا ، تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اچانک گاڑی کو زور دار جھٹکا لگا اور گاڑی کھائی میں جا گری ، سب لوگ معمولی زخمی ہوئے مگر چچا محمد رفیق عطاری کو شدید زخم آئے ،  سخت تکلیف کے باوُجود ان کی زبان پر کلمہ شریف جاری تھا اور ماشَآءَ اللہ! قسمت دیکھئے! کلمہ پڑھتے پڑھتے ہی دُنیا سے رخصت ہو گئے۔ ([1])

فضل وکرم جس پر بھی ہوا ، لب پر مرتے دَم کلمہ      جاری ہوا ، جنت میں گیا ، لَااِلٰہَ اِلَّااللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے کرم سے عِزَّت والے مہینے رَجَبُ الْمُرَجَّب کی آمد آمد ہے ، ہم نے رَجَب شریف کا بابَرَکت مہینہ کس طرح گزارنا ہے؟ آئیے! اس حوالے سے شیخ طریقت ، امیر اہلسنت ، بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ، ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضویہ ضیائی  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ  الْعَالِیَہ  کا مکتوب (یعنی خط مُبَارَک) سُنتے ہیں۔  

مکتوب عطّار

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم سگِ مدینہ محمد الیاس عطّار قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانِب سے تمام اسلامی بھائیوں ، اسلامی بہنوں ، مَدَارِسُ المدینہ اور جَامِعَاتُ المدینہ کے اَسَاتِذہ ، طَلَبہ ، مُعَلَّمَات اور طالِبات کی خدمات میں کعبہ مشرَّفہ کے گرد گھومتا ہوا ، گنبدِ خضرا کو چومتا


 

 



[1]...حیرت انگیز حادثہ ، صفحہ : 25۔