Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

سنتیں و آداب سکھائیے ، ان سے خوش طبعی کیجئے ، ضروری دُنیوی کام اور گھریلو کام کاج کا بھی وقْت مقرر کیجئے ، عِبَادت کے اَوْقات بھی مقرر کیجئے مگر جدول ایسا رکھئے کہ 24 گھنٹوں میں ایک منٹ بھی بغیر جدول کے نہ ہو ، آپ کو ٹائِم پاس کے لئے T.V ، فیس بُک ، یوٹیوب ، ویڈیو گیمز وغیرہ کا سہارا نہ لینا پڑے۔

(3) : خود پر زیادہ بوجھ مَت ڈالئے

اے عاشقانِ رسول! خود کو مَصْرُوف کیجئے مگر اس میں ایک چیز کا لازِمی لحاظ رکھئے کہ خود پر بوجھ مَت ڈالئے۔ فِزِکس (Physics) کا ایک اُصُول ہے : “ کسی بھی چیز کو حرکت دینے کے لئے قوت کی ضرورت ہوتی ہے ، آپ جس چیز کو جتنی قوت سے حرکت دیں گے ، وہ اتنی ہی تیز حرکت کرے گی ، “ سائیکل کی مِثَال لیجئے ، سائیکل چلانے والا جتنی طاقت سے پیڈل گھماتا ہے ، سائیکل اُتنی تیز چلتی ہے ، جب کسی چیز پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈال دیا جائے تو وہ سست پڑ جاتی ہے ، آپ نے لوڈَر گاڑیاں دیکھی ہوں گی ، ٹرالی ، ٹَرَک ، کنٹینر وغیرہ ،  آپ سَڑک پر جائِزہ لے لیجئے ، ٹرالی ، ٹَرَک وغیرہ خالی ہوں تو تیز چلتے ہیں لیکن جب لوڈ ہوں تو ان کی رفتار سست ہو جاتی ہے اور اگر انہیں اَوْوَر لوڈ کر دیا جائے ، جو کہ قانوناً جُرم بھی ہے تو اس صُورت میں ان گاڑیوں کی رفتار مزید سست ہو جاتی ہے۔ یہی حالت انسان کی بھی ہے ، آپ اپنی طاقت کے مُطَابق خود پر بوجھ ڈالیں گے تو چاق وچوبند رہیں گے ، سُستی آپ سے دُور رہے گی لیکن جیسے ہی آپ اپنا بوجھ زیادہ کریں گے ، سست ہو جائیں گے۔ لہٰذا کبھی بھی خود کو فارِغ مت چھوڑئیے مگر کام اتنا ہی کیجئے جتنی آپ کی طاقت ہے۔ مثال کے طور پر آپ اپنے 24 گھنٹوں میں سے 8 گھنٹے نیند کے نکال دیجئے