Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

مُتَعَلِّق ارشادہوتاہے :

وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ-یُرَآءُوْنَ النَّاسَ  (پ۵ ، النسآء : ۱۴۲)  

ترجمۂ کنز الایمان : اور جب نَماز کو کھڑے ہوں  تو ہارے جی سے  لوگوں کا دِکھاوا کرتے ہیں۔

تفسیر صِراطُ الجنان جلد 2 صفحہ 335 پر ہے : منافقوں کی عَلامَت یہ ہے کہ جب مؤمنین کے ساتھ نَماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو مَرے دل سے اور سُستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ ان کے دِلوں میں اِیمان تو ہے نہیں جس سے عِبَادَت کا ذوق اور بندگی کا لُطْف انہیں حاصِل ہوسکے ، مَحْض لوگوں کو دِکھانے کیلئے نَماز پڑھتے ہیں۔ اس سے مَعْلُوم ہوا کہ نَماز میں سُستی کرنا منافقوں کی عَلامَت ہے ۔ نَماز نہ پڑھنا یا صِرف لوگوں کے سامنے پڑھنا جبکہ تنہائی میں نہ پڑھنا یا لوگوں کے سامنے خُشُوع و خُضُوع سے اور تنہائی میں جَلْدی جَلْدی پڑھنا یا نَماز میں ادھر ادھر خَیال لے جانا ، دِل جمعی کیلئے کوشش نہ کرنا وغیرہ سب سُستی کی علامتیں ہیں۔

نہ نیکی کی دعوت میں سُستی ہو مجھ سے    بنا       شائقِ        قافلہ       یا         الٰہی!

نیک اعمال میں سُستی

اے عاشقانِ رسول!سُستی دور کیجئے اور فرائض و واجبات ہی نہیں بلکہ اپنی تمام ذِمَّہ داریاں بَر وَقْت اَدَا کرنے کی عادَت بنانے کی کوشش کیجئے ، یہی نہیں بلکہ نیکیاں کرنے میں بھی جَلْدی کیجئے کہ دنیا آخِرَت کی کھیتی ہے ، اس میں ایک ایسی تِجَارَت ہے جس کا نَفْع آخِرَت میں ملے گا ، مگر اَفْسَوس! بعض نادان دُنْیَاوِی زِنْدَگی   کو آخِرَت پر ترجیح دینے کی وجہ سے نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے منع کرنے میں سُستی  کا شِکار نظر آتے ہیں۔