Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

(1) : بخاری شریف ، حدیث : 6223 میں ہے : اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعِطَاسَ ویَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ بے شک اللہ پاک چھینک کو پسند فرماتا ہے اورجماہِی کو ناپسند کرتا ہے۔ ([1]) عَلَّامہ عَبْدُ الرَّؤُوْف مناوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : جماہِی زیادہ کھانے کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ سُستی کی علامت ہے اس لئے اللہ پاک کو ناپسند ہے۔ ([2]) مَعْلُوم ہوا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سُستی کی علامات کو بھی پسند نہیں فرماتے۔

(2) : مدینے کے تاجدار ، رسولوں کے سردار  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اپنی اُمَّت کے متعلق 4 چیزوں سے خوف کا اظہار کیا ، فرمایا : اَخْشٰی مَاخَشَیْتُ عَلٰی اُمَّتِی مجھے اپنی اُمَّت کے معاملے میں جن باتوں کا زیادہ خوف ہے وہ یہ ہیں : * کِبْرُ الْبَطَنِ پیٹ کا بڑا ہونا(اس سے مراد قدرتی موٹاپا نہیں ہے بلکہ علما فرماتے ہیں وہ موٹاپا بُرا ہے جو بہت کھانے پینے اور عیش وعشرت کے ذریعے خود پیدا کیا جائے)* مُدَوَامَۃُ النَّوْمِ زیادہ سونا* اَلْکَسْلُ سُستی* وَضُعْفُ الْیَقِیْنِ اور یقین کی کمزوری۔ ([3])   

 (3) : ایک بڑی خوبصورت حدیث پاک ہے ، آخری نبی ، مکی مدنی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : اَلصَّبْرُ  نِصْفُ الْاِیْمَان صبر آدھا ایمان ہے۔ ([4]) عَلَّامہ عَبْدُ الرَّؤُوْف مناوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : ایمان دل کے یقین کا نام ہے اور اس ایمان کے بہت تقاضے ہیں ، * نماز ایمان کا تقاضہ ہے *  زکوۃ ایمان کا تقاضا ہے *  حج ایمان کا


 

 



[1]...بُخاری ، کتاب الادب ، باب ما یستحب من العطاس...الخ ، صفحہ : 1540 ، حدیث : 6223 ، ملتقطًا۔

[2]...فیض القدیر ، جلد : 2 ، صفحہ : 367 ، تحت الحدیث : 1871۔

[3]...جامع صغیر ، صفحہ : 25 ، حدیث : 295۔

[4]...معجم الکبیر ، جلد : 4 ، صفحہ : 463 ، حدیث : 8466۔