Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

کہ اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! * عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * بااَدب بیٹھوں گا * دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا  * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے آقا کا اندازِ تربیت

خادِمِ رسول ، حضرت اَنَس بن مالک  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے روایت ہے ، ایک انصاری صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  جن کے مَعَاشی حالات بہت کمزور تھے ، وہ ایک دِن سب سے سخی آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی بارگاہِ بےکس پناہ میں حاضر ہوئے اور اِمْداد کا سُوال کیا۔

یاد رکھئے! سَخَاوت صرف مال بانٹنے کا  نام نہیں ، اَصْل مقصد سامنے والے کی ضرورت پوری کرنا ہے ، ہم بعض دفعہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہماری ضرورت مال ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا ، ہماری اَصْل ضرورت کیا ہے ؟ یہ دینے والا اللہ جانے یا بانٹنے والے رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  جانیں ، وہ اَنْصاری صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بھی سمجھ رہے تھے کہ میری ضرورت مال ہے اور انہوں نے مالی امداد کے لئے سلطانِ دوجہان ، رسولِ ذیشان  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی خدمت میں سُوال کیا لیکن  ؏...

بے خبر ہو جو غلاموں سے وہ آقا کیا ہے

غیبوں پر خبردار نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  جانتے تھے کہ ان کی اَصْل ضرورت مال نہیں کوئی اَور چیز ہے۔ چنانچہ فرمایا : کِیَا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ہے؟ عرض کیا : ہمارے پاس ایک چٹائی ہے جو ہم آدھی نیچے بچھا لیتے ہیں ، آدھی اُوپَر اَوڑھ لیتے ہیں اور ایک