Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

پیالہ ہے ، اس میں ہم پانی پیتے ہیں۔

اللہ اکبر! صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان  کا فَقْر دیکھئے! گھر کا ساز وسامان کیا ہے؟ ایک چٹائی ، ایک پیالہ لیکن قربان جائیے! ایسے حالات کے باوُجود بھی صحابہ کرام  علیہم الرِّضْوَان  کا جذبہ ایمانی کم نہیں ہوتا تھا ، ان حالات میں بھی ان کی نمازیں قضا نہیں ہوتی تھیں ، گھر میں کھانے پینے کے لئے کچھ نہ ہوتا ، اس کے باوجود روزے پابندی کے ساتھ رکھتے تھے ،  صحابہ کرام  علیہم الرِّضْوَان  بھوک کے سبب پیٹ پر پتھر باندھتے تھے ، اس کے باوُجود غزوۂ بدر میں بلایا گیا ، بدر میں پہنچے ، غزوۂ اُحُد میں بلایا گیا ،  اُحُد میں پہنچے ، غزوۂ تَبُوک کے لئے بلایا گیا ، تَبُوک میں پہنچے

مِٹَایا قیصروکسری کے اِسْتِبْداد کو جس نے              وہ کیا تھا؟ زَوْرِ حَیْدَر ، فَقْرِ بُوْذَرْ ، صِدْقِ سلیمانی

شعر کا مفہوم : قیصر اور کسریٰ (یعنی رُوم اور ایران کے کافِر بادشاہوں) کا ظُلْم وسِتَم کس نے مٹایا ، ان صحابہ نے جو بہادُر تھے ، فقر ان کا زیور تھا اور ہمیشہ سچ بولنے والے تھے۔

تَو اَنْصَارِی صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے عرض کی : حُضُور! گھر میں ایک چٹائی ہے ، ایک پیالہ ہے۔ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : جاؤ! دونوں چیزیں لے آؤ! وہ صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  گھر گئے چٹائی اُٹھائی ، پیالہ ہاتھ میں لیا اور بارگاہِ رِسَالت میں حاضِر ہو گئے ، رَحْمَتِ دوجہاں ، سرورِ ذیشاں  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اِعْلان کیا : کون یہ چیزیں خریدتا ہے؟ایک صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے عرض کیا : حضور! میں ایک دِرْہَم (چاندی کے سکے) کے بدلے خریدتا ہوں ۔ فرمایا : کوئی ہے جو اس سے زیادہ قیمت لگائے؟ دوسرےصحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بولے : حضور! میں 2 دِرْہَم کے بدلے خریدتا ہوں۔ نبی اکرم ، رسولِ محتشم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے دونوں چیزیں اُن صحابی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کو دِیْں ، 2دِرْہَم وُصُول فرمائے اور ان چیزوں