Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

گھنٹے بھی دوڑے تو نہیں تھکے گا۔ پہلا شخص 20 منٹ میں تھک گیا اور دوسرا 2 گھنٹے میں بھی تھکاوٹ کا شِکار نہیں ہوا ، یہ دوسرا آدمی لوہے کا نہیں بنا ہوا ، اس نے بھی پہلے پہل جب دوڑنا شروع کیا تھا تو تھوڑی دیر میں تھک گیا تھا مگر اس نے خود کو تھکایا ، روٹین سے دوڑتا رہا ، آہستہ آہستہ اسے دوڑنے کی عادَت ہو گئی ، اب یہ 2 گھنٹے بھی دوڑے تو نہیں تھکتا ، پتا چلا؛ تھکاوٹ سے چھٹکارا اُسی کو ملتا ہے جو خود کو تھکا لیتا ہے۔  

فراغت سے دنیا میں اِک دم نہ بیٹھو

اگر چاہتے ہو فراغت زیادہ

آپ دُنیا کا سَروَےْ کر لیجئے ، جو بندہ زیادہ مَصْرُوف ہوتا ہے ، وہ زیادہ ایکٹو ہوتا ہے اور جو جتنا فارِغ ہوتا ہے ، اتنا ہی سست ہوتا ہے۔ آپ خود کو مَصْرُوف کر دیجئے ، خود کو محنت کے کاموں میں لگا دیجئے ، خود کو ایک منٹ بھی فارِغ نہ رہنے دیجئے ، یہ سستی کا سب سے زبردست عِلاج ہے۔

عُمُوماً ہمارے ہاں کچھ جملے بولے جاتے ہیں : “ میں فارِغ ہوں “ “ فلاں وقت میں فارِغ ہوتا ہوں “ “ کچھ نہیں بَس ٹائِم پاس کر رہا تھا “ وغیرہ۔ آپ کو پتا ہے؟ یہ اسلامی مزاج کے جملے نہیں ہیں ، ایک مسلمان کی زبان پر یہ جملے ہر گز زیب نہیں دیتے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہم نے مرنا ہے ، قبر کی ایک لمبی زندگی ہے ، پھر حشر میں اُٹھنا ہے ، قیامت کا پچاس ہزار سال کا دِن ہو گا ، تپتی ہوئی زمین ، آگ برساتا سُورج ، سامنا قہر کا ، ایک طرف جنّت ، ایک طرف دَوزخ ، اس حال میں ہمیں اپنی زِندگی کا حساب دینا ہے۔ ایک سٹوڈنٹ نے تین گھنٹے کا پیپر دینا ہوتا ہے ، اس کے لئے کئی کئی مہینے تیاری کی جاتی ہے لیکن یہاں مُعَاملہ الٹ ہے ، حساب کے لئے پچاس ہزار سال کا دِن اور تیاری کے لئے یہ مختصر سی