Book Name:Nekiyaan Chupaeye

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

اے عاشقانِ رسول!معاشرے میں بسنے والے لوگوں کی ایک تعدادہے جو ایسے اندازاختیار کرتی ہے جس سے ان کی شہر ت ہو ، جبکہ  اللہ والے شہرت کو پسند نہیں کرتے بلکہ اپنی عبادات اورنیک اعمال کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں چنانچہ

شُہرت کے بعدمیں زندہ رہنا نہیں چاہتا

حضرت علّامہ یافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نقل کرتے ہیں : ایک بُزرگ  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  یہ دُعا مانگا کرتے تھے : “ اے اللہ پاک! مجھے اپنے فضل وکرم سے خوب نواز مگر مجھے لوگوں میں غیر معروف رکھ کہ لوگ مجھے نہ پہچانیں۔ “ ایک رات وہ نماز میں گریہ و زاری فرما رہے تھے توکچھ لوگوں نے دیکھا کہ ان کے سر پر ایک نورانی قندیل(یعنی فانوس) روشن ہے جس کی روشنی آنکھوں کو حیران کر رہی ہے۔ صبح ان کی بارگاہ میں رات والی کرامت کا  ذکر  کیا  گیا  تو وہ بے چین ہوگئے کہ لوگوں پران کی عبادت کیوں ظاہر ہوئی ؟ بے ساختہ اپنے ہاتھ بارگاہِ الٰہی میں اُٹھا دیئے اور عَرْض کی : “ اے میرے راز دار پروردگار! میرا راز ظاہرہوچکا ہے ، لہٰذا اب میں اس شُہرت کے بعد زندہ نہیں رہنا چاہتا۔ ‘‘یہ کہتے ہوئے اپنا سر سجدے میں رکھ دیا۔ لوگوں نے ہِلاجُلا کر دیکھا تو ان کی روح نکل چکی تھی ۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

نیکیاں چھپانےکا انوکھا انداز

                             حضرت ابو الحسن محمد بن اسلم طُوسی  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  اپنی نیکیاں چھپانےکابے حد


 

 



[1]   روضُ الریاحین ،الحکایة الخمسون  بعد الثلاث  مئة ،ص ۲۸۸