Book Name:Nekiyaan Chupaeye

کے رسالے 163 مَدَنی پھول “ سے زلفوں اور سر کے بالوں وغیرہ کی سنتیں اور آداب سنتےہیں : *نبیِ کریم صَلَّی اللہُ   عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارَک زُلفیں کبھی نصف (یعنی آدھے) کان مبارَک تک تو* کبھی کان مبارَک کی لَو تک اور* بعض اوقات بڑھ جاتیں تومبارَک شانوں یعنی کندھوں کوجھوم جھوم کرچومنےلگتیں۔ (الشمائل المحمدیۃ ، ص۳۴ ، ۳۵ ، ۱۸)۔ *حضرت علّامہ مولانا مفتی محمدامجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : مرد کویہ جائز نہیں کہ عورَتوں کی طرح بال بڑھائے ، بعض صوفی بننے والے لمبی لمبی لٹیں بڑھا لیتے ہیں جو اُن کے سینے پر سانپ کی طرح لہراتی ہیں اور بعض چوٹیاں گُوندھتے ہیں یا جُوڑے(یعنی عورَتوں کی طرح بال اکٹّھے کر کے گدّی کی طرف گانٹھ) بنالیتے ہیں یہ سب ناجائز کام اور خِلاف شَرع ہیں۔ (بہارِ شریعت ، ۳ / ۵۸۷)*چھوٹی بچیوں کے بال بھی مردانہ طرز پر نہ کٹوایئے ، بچپن ہی سے ان کو لمبے بال رکھنے کا ذہن دیجئے۔ *سُنّت یہ ہے کہ اگر سر پربال ہوں تو بیچ میں مانگ نکالی جائے۔ (بہارِ شریعت ، ۳ / ۵۸۷)

( اعلان : )

                             زُلفوں اور سَرکے بالوں کی بقیہ سنتیں اور آداب تربیتی حلقوں میں بیان کیے جائیں گے لہٰذا ان کو  جاننے کیلئے تربیتی حلقوں میں ضرور  شرکت  کیجئے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنَّتوں بھرےاِجتماع میں

پڑھےجانے والے   6 دُرودِ پاک اور 2دعائیں