Book Name:Nekiyaan Chupaeye

گھروں کو سجدہ گاہ بناتے ہیں۔ مزیدفرماتےہیں : مسجدیں زمین پر متقی لوگوں کی رہائش گاہیں ہیں اور اللہ کریم اپنےفرشتوں کےسامنےاُن لوگوں پر فخرفرماتاہےجواپنی نماز ، روزہ اورخیرات کو پوشیدہ رکھتے  ہیں۔ ([1])

                             صدقہ وخیرات پوشیدہ طورپردینے والوں کی تعریف قرآن ِ کریم میں کی گئی۔ چنانچہ  پارہ 3سورۃُ الْبَقَرہ کی آیت نمبر271میں خُدائے رحمٰن کا فرمانِ عالیشان ہے :

اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَۚ-وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْؕ-وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۲۷۱)                           

ترجمۂ کنز العرفان : اگر تم اعلانیہ خیرات دو گے تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگرتم چھپا کر  فقیروں کو دو تویہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اور اللہ تم سے تمہاری کچھ بُرائیاں مٹا دے گا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار  ہے۔

نیکیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنا کیسا؟

اے عاشقانِ رسول!ریاکاری وغیرہ کی تبارہ کاری سے بچنے کے لیے نیکیوں کو پوشیدہ رکھنا ضروری ہے مگر نیکیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنے کی ہرگز اجازت نہیں مثلاً حج ، نفل روزہ ، نفل نماز ، حفظِ قرآن ، عالم یا  سید ہونے سےمتعلق اگر کوئی پوچھے تو جھوٹ بولنے کی ہر گز اجازت نہیں۔

نیکیوں کے اظہار کی جائز صورتیں


 

 



[1]    حلیۃ الاولیاء،کعب الاحبار،۵/۴۲۱، رقم:۷۵۹۵