Book Name:Nekiyaan Chupaeye

احادیثِ مبارکہ ، بزرگانِ دِین کی سوچ ، “ نیکیاں چھپانے “ کے فضائل ، بزرگانِ دین   رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ م اَجْمَعِین کےاَقوال اور واقعات ، نیکیوں کو چھپانے  کے لیے جھوٹ بولنا کیسا؟ نیکیوں کے اِظہارکی جائز صورتیںاوردیگر کئی اہم ترین نکات اس بیان میں ہم سنیں گے۔ اے کاش! ہمیں سارا بیان  اچھی اچھی نیتوں کےساتھ سننا نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

سَیِّدُناصِدِّیقِ اکبر   رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ   کاپوشیدہ عمل

                             حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  رات كے وقت مدینۂ  پاک كے  كسی  محلے  ميں رہنے  والی ايک نابينا بوڑھی  عورت کے گھریلو کام کاج کر دیا کرتے تھے مثلاً آپ اس کےلیے پانی بھر کر لاتے اور اس کے تمام کام سر انجام دیتے۔ حسبِ معمول ایک مرتبہ آپ اسی بڑھیا کے گھر آئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ سارے کام ان سے پہلے ہی کوئی کر گیا تھا ، دوسرے دن تھوڑا جلدی آئے تب بھی وہی صورتِ حال تھی کہ سب کام پہلے ہی ہو چکے تھے ، جب دو تین دن ایسا ہوا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کو بہت تشویش ہوئی کہ ایسا کون ہے جو مجھ سے نیکیوں میں سبقت لے جاتا ہے؟ایک روز آپ دن کے وقت تشریف لا کر کہیں چھپ گئے ، جب رات ہوئی تو دیکھا کہ خلیفۂ وقت اَمیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکرصدیق  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تشریف لائے اور اس نابینا بڑھیا کے سارے کام کر دیئے۔ آپ  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ   بڑے حیران ہوئے کہ خلیفۂ وقت ہونے کے باوجود ایسی اِنکساری!پھر خود ہی اِرشاد فرمایا : امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا