Book Name:Tawakkul aur Qana'at

پالنا اسی کا  کام ہے ، میں اس کے کام میں مصروف ہوں اور اس کی عبادت کر رہا ہوں تو وہ اسباب مُہَیّا کرنے والا بھی میری روزی کے اسباب بنا ہی دے گا اور ایسا ہی ہوتا ، روزانہ ایک بندہ شام کے وقت آکر اسے 2روٹیاں دے جاتا ، جس سے وہ  روزہ افطار کرتا اور پھر سے عبادت میں لگ جاتا۔

                             یقیناً اللہ  کی ذات پر اس طرح  کا توکُّل(بھروسا) کرنا اس کے محبوب بندوں کا طریقہ ہے۔ اس حکایت سے توکُّل و قناعت کی ترغیب بھی ملتی ہے۔ غور کیجئے! ہم جب  رمضان کے فرض روزے  رکھتے ہیں تو افطار میں اپنے کھانے کیلئے  طرح طرح کی عُمدہ اور عالیشان نعمتیں جمع کرتےہیں ، ایک مَرغُوب چیز بھی کم ہوجائے تو گھروالوں سے ناراض ہوجا تے ہیں ، جبکہ اللہ پاک کا وہ عبادت گزار بندہ روزانہ روزہ رکھتا مگر افطار میں فقط 2 روٹیوں پر ہی گزارا کرتا ، وہ اپنے نفل روزوں کیلئے ہمارے فرض روزوں  سے بھی زیادہ عُمدہ اور بہترین افطار کا اہتمام کرنے کے بجائے قناعت اِختیارکرتا۔ ہمیں بھی قناعت (Contentment کی عادت اپنانی چاہیے ، آج ایک تعداد رِزق میں کمی اورمال میں بے  برکتی کا شکار نظرآتی ہے ، ایسوں کو چاہیے کہ رِزق میں اضافے اور برکت کے ساتھ ساتھ اپنے لئے  قناعت کی دولت ملنے کی دُعا بھی کیا کریں ، کیونکہ قناعت جس بندے کو نصیب ہوجائے اسے دُنیا اورجوکچھ اس میں ہے ، اس سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ قناعت بندے کو غیر کے دروازے پر جھکنے اور کسی کے سامنے دَسْتِ سوال دراز کرنے سے بچا کر صرف  رَزّاقِ حقیقی پر بھروسا کرنا سکھاتی ہے۔ قناعت بندے میں خود داری اور غیرت پیدا کرتی ہے جبکہ خواہشات کی پیروی انسان کو غلام بنا کر رکھ دیتی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

قناعت کی تعریف