Book Name:Tawakkul aur Qana'at

تو تم سے اچّھا کھانا کھاتا اور تم سے بہتر لباس (Dress) پہنتا ، لیکن میں اپنا عیش و راحت اپنی آخِرت کے لئے باقی رکھنا چاہتا ہوں۔ (خَزائِنُ العِرفان ، ص۹۲۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا ، حبیبِ کبریا ، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے دونوں جہاں کے خزانوں کا مالک ہو کربھی قناعت سے بھرپور زندگی بسر کی ہے ، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے مکی آقا ، مَدَنی داتاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے نقشِ قدم پر چلیں ، انہی  کی اتباع کریں اور قناعت کرنے والےبنیں۔

                             یاد رہے! قناعت کے کئی دُنیوی و اُخروی فوائد ہیں ، آئیے!ان میں سے کچھ سُنتے ہیں :

قناعت کے فوائد اوراِتباعِ خواہشات  کے نقصانات

1)  قناعت دل سے دنیا کی مَحَبَّت ختم کر دیتی ہے جبکہ خواہشات کی پیروی کرنے والا ، دُنیا کی مَحَبَّت میں گرفتار ہوتا چلا جاتا ہے اور ایک وقت پر دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھتا ہے جو دِین کے لیے زہرِ قاتل ہے۔

2)  قناعت کرنے والا اَسباب سے زیادہ خالقِ اسباب پر نظر رکھتا ہے ، اس طرح وہ غیروں کی مُحتاجی سے بچ جاتا ہے۔ جبکہ قَناعت سے عاری شخص اسباب پر نظریں جما کر اِنہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھتا ہے ، اسی طرح وہ لوگوں سے اُمیدیں باندھتا اور ان سے توقعات وابستہ کر لیتا ہے۔

3)  قناعت انسان کو خواہشات کا پیروکار بننے سے بچالیتی ہےاور اس کی برکت سے زندگی سُکون اور