Book Name:Tawakkul aur Qana'at

صبروقناعت سے بھری ہوئی ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حیاتِ طیبہ میں کہیں بھی آرام ، عیش اور راحت کا سامان نظر نہیں آتا اور نہ کبھی آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان چیزوں کے حُصُول کی کوشش کی ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو مالِ غنیمت پر مُشتمل بڑے بڑے خزانے ملتے ، مگر آپ وہ سب مسلمانوں میں تقسیم فرما دیتے ، جیسا کہ

                             صحابیِ رسول حضرت سَیِّدُنا ابُو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے گھر والوں نے 3 دن تک کبھی بھی  پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا ، یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیا سے تشریف لے گئے۔

 (بخاری ، کتاب الاطعمہ ، باب و قول اللہ تعالی : کلوا۔ ۔ ۔ ۔ الخ ، ۳ / ۵۲۰ ، حدیث : ۵۳۷۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             دوجہاں کے سردار ہونے کے باوجود آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چٹائی پر آرام فرماتے ، سرِ انور رکھنے کیلئے کھجور کی چھال  بھرا ہوا چمڑے  کا تکیہ استعمال فرماتے۔ (شرح زرقانی ، تکمیل ، ۵ / ۹۶ ملخصاً) کبھی لذیذ  اور پُرتکلف کھانوں کی خواہش ہی نہیں فرمائی۔ یہاں تک کہ کبھی آپ  نے چپاتی نہیں کھائی ، جَو کی موٹی موٹی روٹیاں اکثر غذا میں استعمال فرماتے۔

(سیرتِ مصطفیٰ ، ص۵۸۵- ۵۸۶ملخصاً)

                             حضرتِ عَلّامہ سیِّد مفتی محمّد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حُضُور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وفاتِ ظاہِری تک حُضُور کے اہلِ بَیتِ اَطہار عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کبھی جَو کی روٹی بھی 2ر وز برابر نہ کھائی ۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ پورا پورا مہینا گزر جاتا تھا ، دَولت سَرائے اَقدس(یعنی مکانِ عالی شان)میں (چولھے میں)آگ نہ جلتی تھی ، چند کھجوروں اور پانی پر گُزر کی جاتی تھی ۔ حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مَروی ہے ، آپ(یعنی رسولِ خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) فرماتے ہیں : (اے لوگو!)میں چاہتا