Book Name:Tawakkul aur Qana'at

اطمینان(Satisfaction) سے گزرتی ہے جبکہ خواہشات کی پیروی بے سکونی اور ذہنی دباؤ کو جنم دیتی ہے۔

4)  قناعت سے لالچ اور کنجوسی جیسی بُری عادتیں ختم ہوتی ہیں ، اللہ پاک کی رِضا پر راضی رہنے ، راہِ خُدا میں خرچ کرنے کا جذبہ پیدا کرنے میں قناعت  بےحد مؤثر ہے۔ جبکہ قناعت سے خالی شخص میں لالچ اور کنجوسی جیسی بُری عادتیں پیدا ہوسکتی ہیں ، ایسا شخص کسی خواہش کے پورا نہ ہونے پر مَعَاذَ اللہ اللہ پاک کی عطا پر اعتراض کرنے لگتا ہے۔     

5)  سب سے بڑھ کرقناعت کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے اللہ        پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔ فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے : اُس  شخص کے لیے خوشخبری ہے ، جو اسلام کی ہدایت پائے ، اس کی روزی بقدرِضرورت ہو اور وہ اس پر قناعت کرے ۔ ( ترمذی ، کتاب الزھد ، باب ماجاء فی الکفاف والصبر علیہ ، ج۴ ، ص۱۵۶ ، حدیث : ۲۳۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قناعت توکُّل کا زِینہ ہے!

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو! قناعت کی طرح توکُّل بھی ان صفات میں سے ہے ، جو انسان کے اخلاق کو بہترین بناتی ہیں۔ قناعت اور توکُّل کا آپس میں گہرا تعلُّق (Connection)ہے۔ قناعت توکُّل کی سیڑھی ہے ، انسان کو توکُّل پر  اُبھارتی ہے اور بندہ کم مال پر اِکتفا کرتے ہوئے ربِّ کریم  پر بھروسا کرتا ہے۔ اللہ پاک پر توکُّل ایمان کے واجبات و فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے ، اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک پر توکُّل کرنا فرضِ