Book Name:Tawakkul aur Qana'at

کرکے بیٹھ جانا بھی توکُّل نہیں ہے۔ حقیقی توکُّل یہ ہے کہ اسباب اختیار کیے جائیں ، بھرپور کوشش کی جائے ، تدبیر کے دروازے پر دستک دی جائے اور پھر ان اسباب پر بھروسا نہ کیا جائے بلکہ اللہ  پاک کی ذات پر بھروسا کیا جائے۔ کیونکہ تمام کام کسی نہ کسی سبب سے ہی واقع ہوتے ہیں مثلاً پیٹ تبھی بھرتا ہے جب بندہ کھانا کھاتا ہے ، کھانا کھائے بغیر پیٹ نہیں بھر سکتا ، بارش تبھی ہوگی جبکہ بادل موجود ہوں گے ، بغیر بادلوں کے بارش نہیں ہوتی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

توکُّل قرآنِ پاک کی روشنی میں

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک کی ذات پر کامل بھروسا کرنا اور اپنے تمام اُمور کے انجام کو اسی کے حوالے کردینا ایک بہترین صفت ہے ، اللہ پاک کی ذات پر ہمارا ایسا کامل بھروسا ہونا چاہیے کہ جب بھی کسی نیک و جائز کام کا اِرادہ یا آغاز کریں توصرف اسباب پر نظررکھنے کے بجائے خالقِ اسباب کی رحمت پرنظر  ہونی چاہیے کیونکہ اسباب تو عارضی اور فانی ہوتے ہیں۔ جو مسلمان بیماریوں ، پریشانیوں ، آفتوں ، بلاؤں ، مصیبتوں بلکہ اپنے ہر مُعاملے میں اللہ  پاک کی ذات پر بھروسا کرتا ہے تو اس کے وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں کیونکہ توکُّل کی برکت سے اللہ  پاک نہ صرف اس کا حامی و ناصِر ہوتا ہے بلکہ اس کی برکت  سے وہ کریم رَبّ اسے اِنعام و اِکرام سے بھی نوازتا ہے۔ اللہ پاک پارہ 28 سُوْرَۃُ الطَّلَاق کی آیت نمبر 3 میںارشاد فرماتا ہے :

وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-   (پ ۲۸ ، طلاق : ۳)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور جو اللّٰہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔