Book Name:Tawakkul aur Qana'at

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!قناعت کی تعریف سنتے ہیں : انسان کوجوکچھ خدا کی طرف سے مل جائے ، اس پر راضی ہو کر زندگی گزارتے ہوئے لالچ کے چھوڑ دینے کو’’قناعت‘‘ کہتے ہیں۔ قناعت کی عادت انسان کےلئےخدا کی بہت بڑی نعمت ہے ، قناعت پسند انسان سُکون کی دولت سے مالا مال رہتا ہے جبکہ لالچی انسان ہمیشہ پریشان رہتا ہے۔                                          (جنتی زیور ، ص ۱۳۶ملخصاً)

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یقیناً قَناعت اعلیٰ ترین انسانی صفات میں سے بہت ہی پیاری صفت ہے ، قناعت کرنے والا اپنی خواہشات کوروکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے جبکہ قناعت سے مُنہ موڑنے والا نفس کا غلام بن کر ہمیشہ اِدھر اُدھر بھٹکتا رہتا ہے۔ قناعت کرنے والے کو اللہ  پاک کا شکر بجا لانے کی توفیق ملتی ہے جبکہ قناعت سے مُنہ موڑنے والے کی اگر ایک بھی خواہش پوری نہ ہوتو وہ شکوہ شکایت پر اُتر آتا ہے۔ قناعت کرنے والا مزید کی خواہش کے بجائے صبرکے دامن میں پناہ لیتا ہے۔ قناعت انسان کی بُلند ہمتی ، عالی سوچ ، بُزرگی ، تقویٰ اور صبر کی علامت بنتی ہے ، جبکہ خواہشات کی پیروی انسان کی نَفْس پرستی ، لالچ ، بُخْل اور اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنےسے دُوری کا سبب بنتی ہے۔ قناعت کی اَہمیَّت جاننے کے لیے اتنا  کافی ہے کہ اللہ  پاک اپنے نیک اور مُقرَّب بندوں کو ہی یہ پاکیزہ خَصْلت (Habit)  اور عادت عطا فرماتا ہے۔ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوراولیائے عظام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کی مبارک زِندگیاں ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔

مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قناعت پہ لاکھوں سلام!

                             ہمارے پیارے آقا ، کائنات کے والی ، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ساری  زندگی