Book Name:Tawakkul aur Qana'at

بھروسا نہیں کیا ، شام کو جب روٹیاں لے کر آنے والا آیا تو عبادت گزار نے واپس کر دیں۔ اِسی طرح 3 روز گُزار دیئے۔ جب بھوک کا غَلَبہ(Domination) ہواتو اپنے ربّ سے فریاد کی۔ رات کو خواب میں دیکھاکہ وہ اللہ  کریم کی بارگاہ میں حاضر ہے اور اللہ  کریم فرماتا ہے : “ میں اپنے بندے کے ذَرِیعے جو کچھ بھیجتا تھا تُو نے اُسے کیوں لوٹا دیا؟ “ عبادت گزار نے عرض کی : مولا! میرے دل میں خیال آیا کہ تیرے سوا دوسرے پر بھروساکر بیٹھا ہوں۔ ربّ کریم نے فرمایا : “ وہ روٹیاں کون بھیجا کرتا تھا؟ “ عبادت گزار نے عرض کی ، اے اللہپاک ! تُو ہی بھیجنے والا ہے۔ حکم ہوا! “ اب میں بھیجوں تو واپَس نہ لوٹانا۔ “ اُسی خواب کے دَوران یہ بھی دیکھا کہ روٹیاں لانے والا شخصاللہ کریم کے دربار میں حاضِر ہے۔ اللہ  کریم نے اُس سے پوچھا : “ تُو نے اس عبادت گزار کو روٹیاں دینی کیوں بند کر دیں؟ “ اُس نے عرض کی : اے مالِک و مولا! تجھے خوب معلوم ہے۔ پھر پوچھا : اے بندے ! وہ روٹیاں تُو کسے دیتا تھا؟ اس بندے نے عرض کی : میں تو تجھے (یعنی تیری ہی راہ میں دیتا تھا)ارشاد ہوا : “ تُو اپنا عمل جاری رکھ ، میری طرف سے تیرے لئے اِس کے عِوَض میں جنّت ہے۔ “ (رَوض الرِیاحین ص۱۳۳ ، ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ اللہ  پاک کی رِضا کے پیشِ نظر کیا جانےو الا صدقہ جنت میں داخلے کا سبب بن جاتا ہے ، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ  اللہ  پاک کے نیک اور پرہیزگار بندے توکُّل کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوتے ہیں۔ وہ عبادت گزار شخص رات بھر عبادت میں مصروف رہتا ، دن کو روزہ رکھتا یُوں رات دن عبادت میں گزارتا ، اسے  یقین (Believe) تھا کہ وہ ذات جس کی میں عبادت میں مصروف ہوں ، روزی دینا اور اپنے بندوں کا پیٹ