Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

فرماتے ہیں  کہ ان سب نے پیٹ بھر کرکھایا ۔ ایک گروہ نکلتا تو  دوسرا داخل ہوجاتا ، یہاں تک کہ سب نے کھا لیا   تو مجھے فرمایا : اے اَنس ! برتن اٹھا  لو  ، میں نے اٹھا لیا ، میں نہیں جانتا  کہ حلو ہ اس وقت زیادہ تھا   جب میں نے اسے رکھا  یا اس وقت  کہ جب میں نے اٹھایا۔ [1]

کردیا اپنے خزانوں  کا خدا نے مالک              بے طلب جس کو جو چاہیں عطا کرتے ہیں

میں تیری دَین کے قرباں کہ تیرے منگتا      تجھ سے جو چاہتے ہیں مانگ لیا کرتے ہیں [2]

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہ وہی انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہیں جن کی والدہ اُمِّ سُلَیم انہیں بارگاہِ نبوی میں لے کر حاضر  ہوتی ہیں اور عرض کرتی ہیں : یَا رَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  !یہ میرا بیٹا  آپ کا خادم ہے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اس کے لیے دعا فرما دیں۔ یہ سن کر حبیبِ مکرم رحمت ِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دعا فرمائی : اے اللہ! ا س کے مال میں برکت عطا فرما ، اس کا مال زیادہ کر ، اس کی اولاد زیادہ کر اور جو تُو نے اَنس کو عطا فرمایا ہے اس  میں برکت دے ۔ [3]

یہ دعا ایسی مقبول ہوئی کہ عام باغات میں سال میں ایک بار پھل لگتا مگر حضرت اَنس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے باغات میں سال میں دو بار پھل لگتا ، اولاد میں ایسی برکت


 

 



[1]    بخاری ، ح۵۱۶۳ ، ص۱۳۲۳ ، دارالمعرفہ ، مشکاۃالمصابیح ، کتاب احوال القیامۃ ، ح۵۹۱۳ ، ج۴ ، ص۳۹۱ ، دارالکتب العلمیہ ، بیروت

[2]    قبالۂ بخشش ، ص186

[3]    مشکوۃ ، ص۵۷۵۔