Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم  نے حضرت زینب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَاسے نکاح فرمایا  تو میری والدہ اُمِّ سُلَیْم نےمجھ  سے فرمایا : کیا ہم پیارے آقا ، محمدِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بارگاہ میں کچھ نذرانہ نہ بھیجیں؟ میں نے عرض کی : جی بالکل! ایسا ضرور کیجیے۔ تو میری والدہ نے  کھجور ، گھی اور پنیر  لے کرحلوہ بنایا ، پھر اسے ایک برتن میں ڈال کر فرمایا  : اے اَنس!یہ برتن میرے آقا ، دوعالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بارگاہ میں لے جاؤاورعرض کرنا : یَا رَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! یہ میری والدہ نے بھیجا ہے ، انہوں نے آپ کی خدمت میں سلام پیش کیا ہے اورعرض کی ہے کہ یہ معمولی سا تحفہ ہماری طرف سے قبول فرمائیں۔ فرماتے ہیں : میں  حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ  میں حاضر ہوااور جووالدہ نے فرمایاتھا ویساہی عرض کردیا تو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اسے رکھ دو۔ پھرفرمایا : جاؤ اور  فلاں فلاں کو بُلا لاؤ اور اس کے علاوہ جو بھی تمہیں راستے میں ملے اسے بھی دعوت دے دینا۔ میں نکلا اور جن جن کا آپ نے نام لیا تھا ، انہیں دعوت دے آیا اور انہیں بھی دعوت دیتارہا جو مجھے راستے میں ملے۔ جب واپس گھر پلٹا تو دیکھتا ہوں کہ گھر صحابۂ کرام سے بھرا ہوا تھا ۔ یہاں حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے پوچھا گیا کہ آپ لوگوں کی تعداد کتنی تھی؟فرمایا : تین سو(300)۔ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے سرکار صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم کو دیکھا کہ  آپ نے اپنا دستِ مبارک اس حلوہ پر رکھا اور جو اللہ نے چاہا آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم   نے پڑھا ۔ پھرآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے  دس دس  افراد کو بُلانا شروع کیا ۔ وہ اس  برتن میں سے کھاتے تھے  اور آپ انہیں فرماتے  تھے  کہ اللہ کا نام  لو اور ہر شخص اپنے سامنے سے کھائے ۔