Book Name:Ikhtiarat E Mustafa
جنَّت میں آپ کا پڑوس چاہئے۔ (گویا عَرض کررہے ہیں : )
تجھ سے تجھی کو مانگ لوں توسب کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
دریائے رَحمت مزیدجوش میں آیا اور فرمایا : اَ وَغَیْرَ ذٰلِکَ؟ یعنی کچھ اور مانگنا ہے؟ میں نے عرض کی : بس صرف یہی۔
تجھ سے تجھی کو مانگ کر مانگ لی ساری کائنات
مجھ سا کوئی گدا نہیں ، تجھ سا کوئی سخی نہیں
جب حضرتِ سَیِّدُنا رَبِیعہ بِن کعب اَسلمی رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُجنت کی رَفاقت(پڑوس) طلب کرچکے اور مزید کسی حاجت کے طلب کرنے سے اِنکار کر دیا ، تو اِس پر سرکارِ نامدار ، دوعالم کے مالِک ومختار ، شہنشاہِ اَبرارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْد یعنی ا پنے نفس پر کثرتِ سُجُود ( یعنی زِیادہ نوافل) سے میری مدد کر۔ [1]
دوجہاں میں کوئی تم سا دوسرا ملتا نہیں
ڈھونڈتے پھرتے ہیں مَہر و مہ پتاملتا نہیں
نعمتِ کونین دیتے ہیں دو عالم کو یہی
مانگ دیکھو ان سے تم دیکھو تو کیا ملتا نہیں [2]