Book Name:Shan e Mustafa

سیدبہاؤالدین نقشبندیرَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہ’’انیس  الطالبین‘‘ ص 9میں لکھتے ہیں :

 صوفیائے کرام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ نبوت کے سب سے نزدیک مقام و مرتبہ ’’ صِدِّیقیت ‘‘ہے۔ اور سلطان العارفین ابو یزید بسطامی رَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہاللہ کی بارگاہ میں انسانوں کے درجات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : درجات کی  ترتیب میں اعتبار  یہ ہے کہ  یہاں ایک کے درجات کی انتہاہوتی ہے وہاں دوسرے کے درجات کی ابتداء ہوتی ہے آپ فرماتے ہیں : سب سے نیچے عام مومنین کا درجہ ہے اس سے اوپر اولیاء ان سے اوپر شہداء ان سے اوپر صدیقین ان سے اوپر انبیائے کرام ان سے اوپر اللہ کے رسول ، رسولوں سے اوپر صاحبِ ہمت اور بُلند اِرادے رکھنے والے رسولوں اور ان کے مقام کی انتہاء سےمحبوبِ خدامحمدمصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی ابتدا ہے۔ اور حضرتِ  محمدمصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی کوئی انتہاء نہیں اور اللہ پاک کے سوا کوئی اور آپ کے مقام کی انتہا نہیں جانتا ۔ عالَمِ ارواح میں جب اللہ پاک نے سب روحوں سے عہد لیا اس  دن روحوں کا مقام انہی مرتبوں پر تھا جو بیان کیے گئے ہیں اور قیامت کے دن بھی انہی مرتبوں پر ہوں گے۔ [1] یعنی ہمارے آقا ، دوعالم کے داتا کا مرتبہ عالَمِ ارواح میں بھی سب سے بلند تھا اور قیامت میں بھی سب سے بلند ہوگا ۔

لعابِ دہن کا کمال

اے عاشقانِ رسول!سیدِ عالم ، نورِ مجسم تمام جہانوں کےلیے رحمت بنا کر


 

 



[1]   سیرت رسول عربی ، 550ص  بحوالہ    انیس الطالبین (مُتَرْجَمْ) ، قسم اوّل ، ولی اور ولایت کی تعریف ، ص ۳۴