Book Name:Shan e Mustafa

جِدھر اِشارہ فرماتے اُسی طرف چاند  جھک جاتا

اللہ پاک کی عطا سے مالک و مختار نبی ، اللہ کے کَرم سے غیبوں پر خبردار نبی(یعنی غیب کو جاننے والے )صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے سورج کو حکم دیا کہ کچھ دیر رُک جائے ، وہ فوراً ٹھہر گیا۔ [1] عاشقوں کے امام ، اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے فرمانِ عالی شان کا خُلاصہ ہے : یہ حدیث اُس  حدیث کے علاوہ ہے جس میں مولیٰ علیرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کیلئے سُورج کو رُکنے کا حکم اِرشاد فرمایا تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اِسے خِلافتِ رَبُّ الْعِزَّتکہتے ہیں ، تمام مخلوقِ اِلٰہی کواِن کے حکم کی اِطاعت و فرمانبرداری لازم ہے۔ وہ خدا کے ہیں اورجو کچھ خدا کا ہے سب اُن کا ہے ، وہ سب سے بڑے محبوب(یعنی پیارے) ہیں ، جب دودھ پیتے تھےجُھولے میں چاند اُن کی غلامی کرتا تھا (یعنی بات مانتا تھا) ، جِدھر اِشارہ فرماتے اُسی طرف جُھک جاتا ، جب دودھ پیتوں کی یہ زبردست حکومت ہے تو اَب(اِعلانِ نبوت کے بعد) کہ خِلافَۃُ الْکُبْریٰ کاظہور جوبنوں پرہے ، سورج کی کیا مجال کہ اُن کے حکم سے پِھرے(یعنی فرمانبرداری نہ کرے )۔ [2]

چاند اِشارے کا ہِلا حکم کا باندھا سورج

واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی[3]

شعر کی مختصر وضاحت : سُبحان اللہ! میرے مصطفیٰ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی  کیا ہی طاقت و اِختیارات ہیں  کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مبارک


 

 



[1]    معجم اوسط ، باب العین ، من اسمه علی ، ۳ / ۱۱۶ ، حدیث : ۴۰۳ ۔

[2]    فتاویٰ رضویہ ، ۳۰ / ۴۸۵-۴۸۸ ملخصاً۔

[3]    حدائقِ بخشش ، ص۱۵۴۔