Book Name:Shan e Mustafa
اُنگلی کا اِشارہ ہوتو چاند آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے اِشاروں پہ چلنے کا عادی نظر آئے (جیسا کہ بچپن میں چاند آپ کا دِل بہلانے کے لیے آپ کی اُنگلی کے اِشارے کے ساتھ حرکت کرتاتھا)۔
یارسول اللہ!سورج بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے حکم کا باندھاہواہے کہ حضرت علی المرتضیٰرضی اللہُ عنہُکی ایک نماز کے لیے سورج کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اُلٹے پاؤں پھیر لیا۔
مُنوّر کی آمد مرحبا مُعطَّر کی آمد مرحبا
شاہِ بحروبرکی آمد مرحبا رسولِ انورکی آمد مرحبا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اَحکام حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے سپرد ہیں
مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اَحکامِ تَشْرِیْعِیَّہ(یعنی حلال و حرام کے اَحکام)حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے قبضے میں کر دیے گئے کہ جس پر جو چاہیں حرام فرما دیں اور جس کے لیے جو چاہیں حلال کر دیں اور جو فرض چاہیں مُعاف فرما دیں۔ [1]
علّامہ زَرقانی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اللہپاک نے دُنیا و آخرت کی تمام زمینوں کا حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو مالِک کر دیاہے ، حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم جنَّت کی زمین میں سے جتنی چاہیں جسے چاہیں جاگیر بخشیں تو دُنیا کی زمین کا کیا ذِکر![2]